ہاتھ اور دونوں پاؤں کٹ چکے اور آنکھیں بھی اندھی ہوچکیں ،آہ! اب صِرْف چوتھی دعا یعنی میرا جہنَّم میں داخِل ہونا باقی رہ گیا ہے۔ (اَلرِّیاضُ النَّضرۃ لِلْمُحِبِّ الطَّبَرِی ج۳ ص۴۱)
دو جہاں میں دشمنِ عثماں ، ذلیل و خوار ہے
بعد مرنے کے عذابِ نار کا حقدار ہے
کُنْیَت و اَلقاب
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! 18 ذُوالحِجَّۃِ الْحرام 35 سنِ ہجری کواللہُ غنی عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے نبی، مکّی مَدَنی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جلیلُ القَدْرصَحابی عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نہایت مظلومیَّت کے ساتھ شہید کئے گئے۔آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ خُلَفائے راشِدین (یعنی حضرت سیِّدُنا ابوبکر صِدّیق، حضرت سیِّدُنا عمر فاروق، حضرت سیِّدُناعثمانِ غنی، حضرت سیِّدُنا علی المرتضی (رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) میں تیسرے خلیفہ ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کُنْیَت ’’ابو عَمْرو‘‘ اور لقب جامع القراٰن ہے نیز ایک لقب ’’ذُوالنُّورَین‘‘(دو نور والے) بھی ہے، کیونکہ اللہُ غَفُور عَزَّ وَجَلَّ کے نور،شافعِ یومُ النُّشور،شاہِ غَیور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی دو شہزادیاں یکے بعد دِیگرے حضرت سیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نکاح میں دِی تھیں۔ ؎
نُور کی سرکار سے پایا دو شالہ نُور کا
ہو مبارَک تم کو ذُوالنُّورَین جوڑا نور کا
(حدائقِ بخشش شریف)