دوبارہ کھڑے ہوئے اور عرض کی: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں تمام سامان سَمیت دوسو۲۰۰ اُونٹ حاضِر کرنے کی ذِمّہ داری لیتا ہوں۔دو۲ جہاں کے سلطان ، سرورِ ذیشان ، محبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صَحابۂ کرام عَلَيهِمُ الرِّضْوَان سے پھرتَرغِیباً ارشاد فرمایا تو حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کی : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں مع سامان تین سو۳۰۰ اُونٹ اپنے ذمّے قَبول کرتا ہوں۔
راوی فرماتے ہیں : میں نے دیکھا کہ حُضورِ انور ، مدینے کے تاجور ، شافِعِ مَحْشر ، بِاِذنِ ربِّ اکبر غیبوں سے باخبر، محبوبِ داوَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ سن کر مِنبرِ مُنَوَّر سے نیچے تشریف لاکر دومرتبہ فرمایا:’’ آج سے عثمان(رضی اللہ تعالٰی عنہ)جوکچھ کرے اُس پر مُواخَذَہ (یعنی پوچھ گچھ) نہیں۔‘‘ (تِرْمِذی ج۵ ص۳۹۱ حدیث ۳۷۲۰)
اِمامُ الاَسخِیاء! کردو عطا جذبہ سخاوت کا!
نکل جائے ہمارے دل سے حُبِّ دولتِ فانی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
950اُونٹ اور50گھوڑے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج کل دیکھا گیا ہے کچھ حضرات دوسروں کی دیکھا دیکھی جذبات میں آ کر چندہ لکھو اتو دیتے ہیں مگر جب دینے کی باری آتی ہے تو ان پر بھاری پڑ جا تاہے حتّٰی کہ بعض تو دیتے بھی نہیں !مگرقربان جائیے محبوبِ مصطَفٰے،سیِّدُ الْاَسْخیاء، عثمانِ با حیا