اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ نے اُس مختصر رسالے میں والدین کے حُقُوق سے مُتعلّق انتہائی تاثیر کُن تحریر لکھی تھی، علاوہ ازیں اس رسالے میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ’’ اگر ماں باپ جھوٹ بولنے کا حکم دیں یا داڑھی مُنڈوانے یا ایک مٹھی سے گھٹانے کا کہیں تو ان کی یہ باتیں ہر گز نہ مانیں چاہے وہ کتنے ہی ناراض ہوں ، آپ نافرمان نہیں ٹھہریں گے، ہاں اگر مان گئے تو ربّ کے نافرمان قرار پائیں گے۔‘‘ جب میں نے یہ پڑھا تو ہکّا بکّا رہ گیا کیونکہ اس مسئلے کی تلاش میں تو مَیں کافی کتابیں کھنگال چکا تھا بس پھر کیا تھا میں نے اُسی وقت چہرے پر داڑھی مبارکہ سجانے کی نیت کرلی اور آہستہ آہستہ دعوت اسلامی کے مدنی رنگ میں رنگتا چلا گیا وقت کے ساتھ ساتھ انفرادی کوشش کے ذریعے گھر والوں کو بھی راضی کر لیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تادمِ تحریر میرے چہرے پر ایک مٹھی داڑھی شریف اور سر پر سبز سبز عمامہ شریف کا تاج جگمگا رہا ہے۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{6}جب رسالہ دوبارہ پڑھا۔۔
ضلع جہلم(پنجاب پاکستان)کے گاؤں لنگرپور میں مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ مدنی ماحول سے وابستہ ہونے سے پہلے میں معاشرے کا