بگڑا ہواانسان تھا۔ان دنوں میں اسکول میں پڑھتاتھا، میرے کلاس فیلو نے مجھے شیخ طریقت امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کا رسالہ بنام ’’میں سدھرنا چاہتا ہوں ‘‘ تحفے میں پیش کیا، جب میں نے اس رسالے کامطالعہ کیاتومیرے دل کی کیفیت ہی تبدیل ہوگئی۔جوش ایمانی بیدار ہوا اور میں نے ہاتھوں ہاتھ اچھی اچھی نیتیں کیں کہ آئندہ کوئی نماز نہیں چھوڑوں گا، بدنگاہی نہیں کروں گا اور فلموں ، ڈراموں سے بھی بچتا رہوں گا۔ مگر برے ماحول کی وجہ سے میں ان باتوں پر استقامت کے ساتھ عمل نہ کرسکا اور مَعَاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے ماضی کی جانب لوٹ کر پرانے رنگ ڈھنگ میں زندگی گزارنے لگا۔ تقریباً 3 سال اس طرح گزر گئے، اور اسکے بعد پھر قدرت مجھ پر مہربان ہوئی اور ہمارے گاؤں کی مسجد میں دعوت اسلامی والے عاشقان رسول کا ایک مدنی قافلہ سفر کرتے ہوئے آیا۔ مدنی قافلے والوں نے مجھے دوران ملاقات ایک رسالہ تحفۃً پیش کیایہ وہی ’’میں سدھرنا چاہتاہوں ‘‘ نامی رسالہ تھا جو آج سے چند سال پہلے میں پڑھ چکا تھا، اس رسالے کو دوبارہ پڑھنے سے مجھے اپنے گناہوں پر دوبارہ ندامت ہوئی اور میں نے دوبارہ اپنی زندگی سنوارنے کافیصلہ کرلیا، جب شرکاءِ قافلہ نے مجھے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کی دعوت دی اور بتایا کہ آپ کے گاؤں کے قریب ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع مدنی مرکز فیضان مدینہ ڈھوک جمعہ نزد