اورفوراً ہسپتال پہنچایا۔ مؤذن صاحب کا کہنا ہے کہ جب مَیں نے فیض دین عطاری سے آنکھیں کھولنے کوکہاتو انہوں نے جواب دیا کہ’’ اب یہ آنکھیں نہیں کھلیں گی‘‘ پھر بلند آواز سے یہ شعر پڑھنے لگے:
میں وہ سُنّی ہوں جمیلِ قادری مرنے کے بعد
میرا لاشہ بھی کہے گا الصلوٰۃ والسلام
ڈاکٹروں نے ہاتھوں ہاتھ لیامگرطبیعت زیادہ بگڑتی دیکھ کر انہوں نے حیدرآباد لے جانے کا مشورہ دیا، حیدرآباد سول ہسپتال میں انہیں داخل کرادیا گیا، مؤذن صاحب کا کہنا ہے کہ فیض دین عطاری وہاں بھی اس شعر کی تکرار کررہے تھے:
میں وہ سُنّی ہوں جمیلِ قادری مرنے کے بعد
میرا لاشہ بھی کہے گا الصلوٰۃ والسلام
اچانک فرمانے لگے: ’’میرے پیرو مرشد امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالیہ کے مکتوبات و تبرکات میری قبر میں رکھ دینا‘‘ پھر بلند آواز سیکلمہ طیبہ پڑھنے لگے اوربالآخرکلمہ طیبہ لَآاِلٰہ اِلَّا اللہ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ ( صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ و ا ٰلہٖ وسلَّم) پڑھتے پڑھتے ان کاطائرِروح قفسِ عُنصری سے پرواز کر گیا۔