اِنقلاب برپا ہوناشروع ہوگیا،دیکھتے ہی دیکھتے چہرے پر سنّت کے مطابق داڑھی شریف سج گئی ۔چندہی روزمیں اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وہ مکمل طور پر دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوکر نیکی کی دعوت کی دھومیں مچانے لگے۔ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول نے ان کی تقدیربدل کررکھ دی، درزی بننے والے شخص کو دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول نے امامت کا مصلّٰی عطا فرما کر لوگوں کی اِصلاح کرنے والابنادیا۔
فیض دین عطاریتقریباً14سال تک غوثیہ مسجد (شہداد پور) میں امامت کافریضہ سرانجام دیتے رہے ۔وہ اپنے پیرو مرشِد امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالیہ سے بے اِنتہا محبت کرتے تھے ، ان کے اِرشادات پر حتَّی الامکان عمل کرنے کی کوشش فرماتے، یہی وجہ تھی کہ ان کے حُسنِ اَخلاق اورنیکی کی دعوت سے متأثر ہو کر بڑی تعدادمیں لوگ دعوت ِاسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہونے لگے۔
ایک مرتبہ عید الفطر کے روز فیض دین عطاری نمازِ عشاء باجماعت ادا کرکے جونہی فارغ ہوئے، اچانک ان کی طبیعت خراب ہوگئی ،چکراکر گرپڑے اور قے ہوگئی ۔اس وقت موجودنمازیوں اور مؤذن صاحب نے آگے بڑھ کرانہیں اُٹھایا