کا خلاصہ ہے کہ تقریباً 13یا14 برس کی عمرکے ایک اسلامی بھائی فیض دین (جواُس وقت دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے منسلک نہیں تھے) لوہار گھٹی جامع مسجد (شہداد پور )کے قریب درزی کے پاس کام سیکھتے تھے۔ انہیں کرکٹ کھیلنے کا جنون کی حدتک شوق تھا،یہی وجہ تھی کہ ان کاشمارشہرکے اچھے کھلاڑیوں میں ہوتا تھا، خوش قسمتی سے ایک دِن ان کی ملاقات سبزسبزعمامہ سجائے سفیدلباس میں ملبوس ایک مبلّغِ دعوتِ اسلامی سے ہوگئی۔اس مبلّغِ دعوتِ اسلامی نے دورانِ گفتگوانفرادی کوشش کرتے ہوئے عشاء کی نمازکے بعد مسجد میں لگنے والے مدرسۃ المدینہ (بالغان) میں شرکت کی دعوت دی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّانہوں نے اس دعوت پرلبیّک کہتے ہوئے باقاعدگی کے ساتھ مدرسۃ المدینہ (بالغان)میں شرکت شروع کردی ۔ مدرسۃ المدینہ (بالغان) میں شرکت کی بَرَکت سے قرآنِ پاک تجویدکے ساتھ سیکھنے کے علاوہ دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کے بھی عادی بن گئے۔اِسی اَثنا میں انہوں نے شیخِ طریقت، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالیہکے ذریعے سرکارِبغدادحضورغوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غلامی کا پٹہ اپنے گلے میں ڈال لیا۔ امیرِاہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالیہ سے مریدہوتے ہی ان کی زندگی میں مدنی