مٹھائیاں اور میٹھے مَشروبات کھانے سے کم از کم آدھے گھنٹے قبل استِعمال کئے جائیں ، کھانے کے بعد ان کا اِستِعمال نقصان کرتا ہے۔ (افسوس! میٹھی ڈشیں آج کل کھانے کے بعد کھائی جاتی ہیں ) جوانی ہی سے مٹھاس اورچِکناہٹ کا استِعمال کم کر دیجئے، اگر مزید زندہ رہے تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ بُڑ ھاپے میں سَہولت رہے گی {۲۴} اُبلی ہوئی سبزی کھانا بَہُت مفید ہے اور یہ جلدی ہضم ہوتی ہے {۲۵} سبزی اُسی وقت کاٹی جائے جب پکانی ہو ، پہلے سے کاٹ کر رکھ دینے سے اُس کے قوّت بَخش اَجزا رفتہ رفتہ ضائِع ہوجاتے ہیں {۲۶} تازہ سبزیاں وٹامنز ، نمکیات اور معدنیات وغیرہ کے اَہم عَناصِر سے لبریز ہوتی ہیں مگر جتنی دیر تک رکھی رہیں گی اُتنے ہی اُن کے وٹامنز اور مُقَوّی (مُ۔ قَوْ۔ وِی) اَجزا ضائِع ہوتے چلے جائیں گے لہٰذا بہتر یہی ہے کہ جس دن کھانا ہو اُسی دن تازہ سبزیاں خرید یں {۲۷} سبزیاں پکانے میں پانی کم سے کم ڈالنا چاہئے کیوں کہ پانی سبزیوں کے حیات بخش اَجزاء (وٹامنز) کھینچ لینے کی صلاحیّت رکھتا ہے {۲۸} سبزیاں مَثَلاً آلو، شکرقند ، گاجر، چُقندر وغیرہ اُبالنے کے بعد بچا ہوا پانی ہرگز پھینکا نہ جائے، اُس کو اِستِعمال کرلینا فائدہ مندہے کیوں کہ اُس میں ترکاریوں کے مُقَوّی اجزاء شامل ہوتے ہیں {۲۹} سبزیاں زِیادہ سے زِیادہ 19مِنَٹ میں اُبال لینی چاہئیں ان میں بھی بالخصوص سبز رنگ کی ترکاریاں تو دس مِنَٹ کے اندر اندر چولہے سے اُتارلی جائیں {۳۰} زِیادہ دیر پکانے سے سبزیوں کے حیات بخش اَجزاء ( وٹامنز) ضائع ہونے شروع ہوجاتے ہیں باِ لخصوص وٹامِن سی کافی