اللّٰہ! اللّٰہ! پہلے کی مائیں اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاور دینِ اسلام سے کس قَدَر والہانہ مَحَبَّت کرتی تھیں ۔ جو لوگ اپنے جگر پاروں کو بے وفا دنیا کی دولت کے حُصُول کی خاطِر اپنے شہر سے دوسرے شہر بلکہ دوسرے ملک تک میں اور وہ بھی برسوں کیلئے بھیجنے کیلئے تیّار ہو جاتے ہیں مگر اپنے ہی شہر میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں تھوڑی دیر کیلئے بھی جانے سے روک دیتے ہیں ، سنّتوں کی تربیت کی خاطِر مَدَنی قافِلوں میں عاشقانِ رسول کے ہمراہ چند روز سفر کرنے سے مانِع ہوتے ہیں ، ان کو اس ایمان افروزحِکایت سے درسِ عبرت حاصل کرنا چاہئے۔ آہ! ہم تھوڑے سے وقت کی قربانی دینے سے بھی کتراتے ہیں اور ہمارے اَسلاف اپنا جان ومال سب کچھ راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں قربان کرنے کیلئے ہر پل تیّار رہتے تھے۔
تھے تو آبا وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ا؎ ہو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
چار شہیدوں کی ماں
اُسْدُالْغَابَہجلد7 صَفْحَہ 100 پر ہے: جنگِ قادِسِیہ (جو امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے دورِ خلافت میں لڑی گئی تھی) میں حضرتِ سیِّدَتُنا خَنساء