Brailvi Books

جوشِ ایمانی
17 - 24
تختِ فَغفُور بھی ان کا تھا سَرِیر کے بھی
یوں ہی باتیں ہیں ،     کہ تم میں وہ حَمیَّت ہے بھی؟
خود کُشی شَیوہ تمہارا،     وہ غَیُور و خُوددار 		تم اُخُوَّت سے گُرَیزاں ،     وہ اُخُوَّت پہ نثار
تم ہو گُفتار سراپا،     وہ سراپا کِردار 		تم تَرستے ہو کلی کو،     وہ گُلستاں بَکنار
اب تلک یاد ہے قوموں کو حِکایت اُن کی
نقش ہے صَفحۂ ہستی پہ صداقت اُن کی
مِثلِ بُو قید ہے غُنچے میں ،     پریشاں ہوجا 		رَخت بَردَوش ہوائے چَمَنِستاں ہوجا
ہے تنک مایہ،      تو ذَرّے سے بِیاباں ہوجا 		نغمۂ مَوج سے ہنگامۂ طوفاں ہوجا
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دَہر میں اسمِ محمد    (صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم )   سے اجالا کر دے
عقل ہے تیری سِپَر عشق ہے شمشیر تِری!   		مِرے دَرویش!  خلافت ہے جہانگیر تری
ماسِوا کے لئے آگ ہے تکبیر تِری     		تُو مسلمان ہے تقدیر ہے تدبیر تری
کی محمد    (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم )   سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد