Brailvi Books

جوشِ ایمانی
16 - 24
 دین کی سر بُلندی کیلئے وقف تھیں اور دوسری طرف ہم غافل لوگ ہیں جن کے شب و روز صِرف اور صِرف دنیا ہی کی ترقّی کیلئے گویاوَقف ہیں ۔  آہ صد کروڑ آہ! 
واعِظِ قوم کی وہ پُختہ خیالی نہ رہی!  				برقِ طبعی نہ رہی،     شُعلہ مَقالی نہ رہی
رہ گئی رسمِ اذاں ،     روحِ بِلالی نہ رہی 				فَلسفہ رہ گیا،     تلقینِ غَزالی نہ رہی
مسجِدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نَمازی نہ رہے
یعنی وہ صاحِبِ اَوصاف حجازی نہ رہے
ہر مسلماں رگِ باطِل کے لئے نشتر تھا  			اس کے آئینۂ ہستی میں عمل جوہر تھا
جو بھروسا تھا اسے تو فَقَط _ پر تھا     		               ہے تمہیں موت کا ڈر،     اُس کو خدا کا ڈر تھا
باپ کا علم نہ بیٹے کو اگر اَزبَر ہو! 
پھر پِسَر قابلِ مِیراثِ پِدَر کیونکر ہو! 
ہر کوئی مستِ مئے ذوقِ تَن آسانی ہے 		کیسا بھائی!  تِرا اندازِ مسلمانی ہے؟
حیدری فقر ہے،     نے دولتِ عثمانی ہے 			تم کو اَسلاف سے کیا نسبتِ رُوحانی ہے؟
وہ زمانے میں معزَّز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قراں ہو کر
تم ہو آپس میں غضبناک،     وہ آپس میں رحیم 		تم خطاکار و خطابیں ،     وہ خطا پوش و کریم
چاہتے سب ہیں کہ ہوں اَوجِ ثُرَیّا پہ مُقیم 		پہلے ویسا کوئی پیدا تو کرے قلبِ سلیم