جو خاک ترے در پہ ہے جارُوب سے اُڑتی وہ خاک ہمارے لئے داروئے شِفا ہے
جو شہر ہوا تیری ولادت سے مشرَّف اب تک وُہی قبلہ تری اُمّت کا رہا ہے
جس شہر نے پائی تری ہجرت سے سعادت مکّے سے کشِش اُس کی ہر اک دل میں سِوا ہے
کل دیکھئے پیش آئے غلاموں کو ترے کیا اب تک تو ترے نام پہ ایک ایک فِدا ہے
ہم نیک ہیں یا بد ہیں پھر آخِر ہیں تمہارے نسبت بہت اچھی ہے اگر حال برا ہے
تدبیر سنبھلنے کی ہمارے نہیں کوئی ہاں ایک دعا تیری کہ مقبولِ خدا ہے
خود جاہ کے طالِب ہیں نہ عزّت کے ہیں خواہاں
پر فکر تِرے دین کی عزت کی سَدا ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
احساسِ ذمّہ داری پیدا کیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نہایت ہی سنجیدگی کے ساتھ اپنے کردار کا جائزہ لیجئے۔ اپنے گناہوں سے سچی توبہ کیجئے اور اپنے اندر ازسرِ نو جوشِ ایمانی پیدا کیجئے اور یہ مَدَنی سوچ بنائیے کہ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشِش کرنی ہے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ ۔ اگر آ پ نے اپنی ذِمّہ داری کو سمجھ کر اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت میں ڈوب کر اس مَدَنی کام کا بیڑا اُٹھا (1) لیا تو اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پیا ر کی برکت سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپکا دونوں جہاں میں بَیڑا پار ہوگا۔
ہم کو اللہ اور نبی سے پیار ہے
اِنْ شَآءَاللہ اپنا بیڑا پار ہے (وسائل بخشش ص۶۰۰)
________________________________
1 - بیڑا اٹھانا : یعنی آمادہ ہونا۔