کہنے لگا: بات دراصل یہ ہے کہ ابھی ابھی میرے گیارہویں والے آقا ، پِیروں کے پِیر ، پیر دستگیر، روشن ضمیر،قُطبِ رَبّانی، محبوبِ سبحانی، غوثُ الصَّمدانی، قِندیلِ نورانی، شَہبازِ لامکانی، پیرِ پیراں ، میرِمیراں ،اَلشَّیخ ابو محمّد عبدُالقادِر جیلانیقُدِّسَ سِرُّہُ الرَّ بَّانِیتشریف لائے تھے ، اُنہوں نے مجھے ٹھوکر لگائی اورفرمایا: ’’ہمارا مرید ہوکر بِغیر توبہ کئے مرگیااُٹھ اور توبہ کرلے ۔‘‘ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّمجھ میں رُوح لوٹ آئی ہے تاکہ میں توبہ کرلوں۔ اِتنا کہنے کے بعد دیوانے نے اپنے تمام گناہوں سے توبہ کی اورکلمۂ پاک کا وِرد کرنے لگا ، پھراچانک اس کا سرایک طرف ڈَھلک گیا اوراُس کا انتِقال ہوگیا۔
رضاؔ کا خاتِمہ بِالخیر ہوگا اگر رَحمت تری شامل ہے یاغوث
سرکارِ بغداد حضور غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے دیوانوں اورمُریدوں کو مبارَک ہوکہ سرکارِبغدادعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْجَوَاد کے فرمان کے مطابق ان کا مرید چاہے کتنا ہی گنہگار ہوو وہ اُس وَقت تک نہیں مرے گا جب تک توبہ نہ کرلے ۔ (ایضاًص۱۹۱)
مجھ کو رُسوا بھی اگر کوئی کہے گا تو یُونہی
کہ وہی نا وہ گدا بندۂ رُسوا تیرا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۳} دل میری مُٹھی میں ہیں
حضرتِ سیِّدُنا عمر بزاررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں ، ایک بارجُمُعۃُ المُبارَک