کے رو زمیں حضورِ غوثِ اعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکے ساتھ جامِع مسجد کی طرف جا رہا تھا ، میرے دل میں خیال آیا کہ حیرت ہے جب بھی میں مُرشِد کے ساتھ جُمُعہ کو مسجد کی طرف آتاہوں تو سلام ومصافَحَہ کرنے والوں کی بھیڑ بھاڑکے سبب گزرنا مشکل ہوجاتاہے ، مگر آج کوئی نظر تک اُٹھا کر نہیں دیکھتا! میرے دل میں اس خیال کا آناہی تھا کہ حضور ِغوثِ اعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم میری طرف دیکھ کر مسکرائے اوربس، پھر کیا تھا!لوگ لپک لپک کر مصافحہ کرنے کے لیے آنے لگے ،یہاں تک کہ میرے اورمرشدِ کریم عَلَیہِ رَحمَۃُ اللہِ الرَّحِیْم کے درمیان ایک ہجوم حائِل ہوگیا ۔ میرے دل میں آیا کہ اِس سے تووُہی حالت بہتر تھی ۔ دل میں یہ خیال آتے ہی آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے مجھ سے فرمایا : اے عمر!تم ہی تو ہُجُوم کے طلبگار تھے ، تم جانتے نہیں کہ لوگوں کے دل میری مُٹھی میں ہیں اگر چاہوں تو اپنی طرف مائل کر لوں اورچاہوں تو دُور کردوں۔(بَہْجَۃُ الاسرارص۱۴۹)
کُنجیاں دل کی خدا نے تجھے دیں ایسی کر
کہ یہ سینہ ہو محبت کا خزینہ تیرا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۴} المد د یاغوث اعظم
حضرتِ بشرقَرَظیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکابیان ہے کہ میں شکَر سے لدے ہو ئے 14 اُونٹوں سَمیت ایک تجارتی قافلے کے ساتھ تھا۔ ہم نے رات ایک خوف ناک جنگل میں