اولیاء حیات ہیں
حضرتِ شاہ ولیُّ اللہ مُحَدِّثِ دِہلویعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی’’ہَمعات‘‘ کے ہَمعہ نمبر 11 میں گیارہویں والے غوثِ پاکرَحمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی شانِ عَظَمت نشان بیان کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں :حضرتِ مُحیُ الدّین عبدُالقادِرجِیلانیرَحمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اَنْدْ وَلِہٰذا گُفْتَہ اَنْدْکِہ اِیْشاں دَرْ قَبْرِ خُوْدْ مِثْلِ اَحْیاء تَصَرُّف مِیْ کُنَنْد ۔
ترجمہ: وہ شیخ محیُ الدّین عبدُالقادِر جیلانی قُدِّسَ سِرُّہُ الرَّبَّانِی ہیں ، لہٰذا کہتے ہیں کہ آپ رَحمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِاپنی قبر شریف میں زِندوں کی طرح تصرُّف کرتے ہیں۔(یعنی زندوں ہی کی طرح بااختیار ہیں )
(ہَمعات ص ۶۱ اکادیمیۃ الشاہ ولی اللہ الدھلوی بابُ الاسلام حیدر آباد)
بہرحال اَنبیاء کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ والسَّلَاماوراولیاءِ عُظامرَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰیحیات (یعنی زندہ)ہوتے ہیں اورہم مُردوں سے نہیں بلکہ زندوں سے مدد مانگتے ہیں اور اللہ عَزَّ وَجَلَّکی عطا سے انہیں حاجت روا اورمشکِل کُشامانتے ہیں ۔ ہاں اللہ عَزَّ وَجَلَّکی عطا کے بِغیر کوئی نبی یا ولی ایک ذرّہ بھی نہیں دے سکتا نہ ہی کسی کی مدد کرسکتاہے ۔
امام اعظم نے سرکار سے مدد مانگی
کروڑوں حنفیوں کے پیشواحضرتِ سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ بارگاہ رسالتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں مدد کی درخواست کرتے ہوئے ’’قصیدۂ نُعمان‘‘ میں عرض کرتے ہیں : ؎