کفریہ ۷۰: ان صاحبوں کی قدیمی عادت دائمی خصلت کہ جس مسلمان کو کسی امام کا مقلد پائیں بے دھڑک اسے مشرک بتائیں بحکم ظواہر احادیث کثیرہ وصحیحہ وروایات فقیہہ مصححہ رجیحہ ان پر حکم کفر عائد ہونے کوبس ہے، طرفہ یہ کہ اس کوفرقہ ظاہر احادیث پر عمل بڑا دعوٰی ہے،
صحیح بخاری ج ۲ ص۹۰۱، صحیح مسلم ج ۱ ص ۵۷ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما کی روایت حضور پر نور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ارشاد:
ایما امری قال لااخیہ کافر فقد باء بھا احدھما ان کان کما قال والارجعت الیہ ۱؎۔
یعنی کسی کلمہ گو کو کافر کہے ان دونوں میں ایک پریہ بلاضرور پڑے اگر جسے کہا وہ سچ کافر تھا جب تو خیر، ورنہ یہ لفظ اسی کہنے والے پر پلٹ آئے گا،
(۱؎ صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان حال من قال لاخیہ المسلم یا کافر قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۵۷)
صحیح بخاری ص ۸۹۳، صحیح مسلم ص ۵۷ ابوذررضی اللہ تعالٰی عنہ کی تحدیث حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی حدیث:
لیس من دعارجلا بالکفر اوقال عدواﷲ ولیس کذلک الاحار علیہ ۲؎۔
جو کسی کو کفر پر پکارے یا خدا کا دشمن کہے اور وہ حقیقت میں ایسا نہ ہو تواس کا یہ کہنا اسی پر پلٹ آئے۔
(۲؎ صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان حال من قال لاخیہ المسلم یا کافر قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۵۷)
حدیقہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ مطبوعہ مصر ۱۲۷۶ ھ ج ۲ ص ۱۵۶ : کذالک یا مشرک ونحوہ۳؎ اسی طرح کسی کو مشرک یا اس کی مثل کوئی لفظ کہنا کہ وہ مشرک نہ تھا تو کہنے والا خود مشرک ہوگیا۔
(۳؎ الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیہ النوع العاشر مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد ۲/ ۲۳۶)
میں کہتاہوں یہ معنی خود انھیں حدیثوں سے ثابت کہ ہر مشرک دشمن خداہے، تقویۃ الایمان ص۴۴:
'' مشرک ہیں اللہ سے پھرے ہوئے رسول کے دشمن ۴؎'' تومشرک کہنا خدا کا دشمن کہنا ہوا اور اس کا پلٹناخود حدیث میں فرمایا بلکہ اسی حدیث میں فرمایا کہ فاسق کہنا بھی پلٹتا ہے تو مشرک توکہیں بدتر ہے۔
(۴؎ تقویۃ الایمان الفصل الرابع مطبع علیمی اندرون لوہاری گیٹ لاہور ص۲۹)
شرح الدور الغرر للعلامۃ اسمعیل النابلسی پھر حدیقہ ندیہ ج ۲ ص ۱۴۰ و ۱۵۶:
لوقال للمسلم کافرکان الفقیہ ابوبکر الاعمش یقول کفر وقال غیرہ من مشائخ بلخ لایکفر واتفقت ھذا المسئلۃ ببخارا فاجاب بعض ائمۃ بخارا انہ یکفر فرجع الجواب الی بلخ انہ یکفر فمن افتی بخلاف قول الفقیہ ابی بکر رجع الی قولہ۱؎ اھ ملخصا۔
جو کسی مسلمان کو کافرکہے امام ابوبکر اعمش فرماتے تھے کافر ہوگیا، اور دیگر مشائخ بلخ فرماتے کافر نہ ہوا،
پھر یہ مسئلہ بخارا میں واقع ہوا بعض ائمہ بخارا شریف نے حکم کفر دیا یہ جواب پلٹ کر بلخ میں آیا تو جو پہلے امام ابوبکر کے خلاف فتوے دیتے تھے انھوں نے بھی اسی طرف رجوع فرمائی۔
(۱؎ الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیہ النوع الرابع مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد ۲/ ۲۱۲
الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیہ النوع العاشر مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد ۲/ ۲۳۷)
سب ائمہ اسی فتوے ابوبکر کی طرف پلٹ آئے اور فرمایا مسلمان کو ایسی گالی دینے والا خود کافر ہے۔
(۲؎ منح الروض الازہر شرح الفقہ الاکبر فصل فی الکفر صریحا وکنایہ مصطفی البابی مصر ص۱۸۱)
عالمگیری ج ۲ ص ۲۷۸ ذخیرہ سے، برجندی شرح نقایہ مطبع لکھنؤ ج ۴ ص ۶۸ فصولی عماد ی سے، حدیقہ ندیہ ص ۱۴۰ و ۱۵۶ احکام حاشیہ درر سے، خزانۃ المفتین ج ا کتاب السیر آخر فصل الفاظ الکفر، جامع الفصولین ج ۲ ص ۳۱۱ قاضی خاں سے، بزازیہ ج ۳ ص ۳۳۱، ردالمحتار مطبع استنبول ج ۳ ص ۲۸۳ نہر الفائق وغیرہ سے :
المختار للفتوی فی جنس ھذہ المسائل ان القائل بمثل ھذہ المقلات ان کان اراد الشتم ولایعتقدہ کافرا لایکفر وان کان یعتقدہ کافر افخاطبہ بھذا بناء علی اعتقادہ ان کافر یکفر ۳؎۔
اسی قسم کے مسائل میں فتوے کےلئے مختار یہ ہے کہ مسلمان کو اس طرح کاکوئی لفظ کہنے والا اگر صرف دشنام ہی کا ارادہ کرے اور دل میں کافر نہ جانے تو کافر نہ ہوگا ار اگر اپنے مذہب کی رو سے اسے کافر سمجھتاہے اس بناء پر یوں کہا تو کافر ہوجائے گا۔
(۳؎ حدیقہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ النوع الرابع مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد ۲/ ۲۱۲
فتاوٰی ہندیہ الباب التاسع نورانی کتب خانہ پشاور ۲ /۲۷۸
شرح النقایۃ للبرجندی کتاب الحدود نولکشور لکھنؤ ۴ /۶۸
ردالمحتار باب التعزیر مطبع مجتبائی دہلی ۳/ ۱۸۳)
درمختار ص ۲۹۳ شرح وہبانیہ سے :
یکفر ان اعتقد المسلم کافر ابہ یفتی ۱؎۔
مسلمان کو کافر سمجھے تو خود کافر ہے اسی پر فتوٰی ہے۔
(۱؎ درمختار باب التعزیر مطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۳۲۷)
جامع الرموز(عہ۱) مطبع کلکتہ ۱۲۷۴ھ ج ۴ ص ۶۵۱: المختارانہ الواعتقد المخاطب کافرا کفر ۲؎۔
مختاریہ ہے کہ اسے اپنے مذہب میں کافر جان کر کافر کہا تو کافر ہوگیا۔
عہ۱: فصول عمادی سے ۱۲ سل السیوف
(۲؎ جامع الرموز کتاب الحدود فصل القذف مکتبۃ الاسلامیہ گنبد قاموس ایران ۴ /۵۳۵)
مجمع الانہر مطبع استنبول ج ۱ ص ۵۶۶: لو اعتقد المخاطب کافرا کفر ۳؎۔
اپنے عقیدے میں ایسا سمجھ کر کہے تو کافر ہے۔
(۳؎ مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر کتاب الحدود فصل فی التعزیر داراحیاء التراث العربی بیروت ۱/ ۶۱۰)
اس مذہب مختار وماخوذ للفتوٰی ومفتی بہ پر بھی اس طائفہ تالفہ پر صراحۃ کفر لازم کہ وہ قطعا یقینا اپنے اعتقادسے مسلمانوں کو مشرک کہتے ہیں ان کا یہ عقیدہ ان کی کتب (عہ۲) مذہب میں صاف مصرح ہے توباتفاق مذاہب مذکورہ فقہائے کرام انھیں لزوم کفر سے مفر نہیں۔(عہ۳)
مارایسی ہوتی ہے اور بیشک آخرت کی مار سب سے بڑی، کیا اچھاتھا کہ وہ جانتے۔ (ت)
(۱؎ا لقرآن الکریم ۶۸/ ۳۳)
عہ۲: مثل تقویۃ الایمان وتنویر العینین وتصانیف بھوپالی وغیرہا جابجا مصرح ۱۲ سل السیوف
عہ۳: باقی تفصیل وتحقیق ہمارے رسائل النھی الاکید، الکوکبۃ الشھابیۃ حصہ اول مجلد ششم العطایا النبویۃ فی الفتاوی الرضویۃ میں ہے، لاجرم علمائے مکہ معظمہ کے سردار بقیہ السلف عمدۃ الابرار خاتم المحققین شیخ الاسلام والمسلمین زبدۃ کبراء البلد الامین شیخنا وبرکتنا وقدوتنا علامہ سید شریف احمد زینی دھلان مکی رضی اللہ تعالٰی عنہ وعنابہ وقدسنا بسرہ الملکی نے کتاب مستطاب الدررالسنیہ فی الرد علی الوہابیہ کہ خاص اسی طائفے کے رد میں تالیف فرمائی اور مطبع بہیہ مصر میں طبع ہوئی ان گمراہوں کی نسبت تصریحا ارشاد فرمایا صفحہ ۲۶:
ھٰؤلاء الملحدۃ المکفرۃ للمسلمین ۴؎ یہ ملحد کافربے دین لوگ مسلمانوں کو کہنے والے۔
(۴؎ الدرالسنیۃ فی الرد علی الوہابیۃ مکتبۃ دارالشفقۃ ترکی ص۳۸)
ظاہرہے کہ ملحد ایک فرقہ کفارہے بلکہ جمیع فرق کفر کو شامل، ردالمحتار جلد ۳ صفحہ ۴۵۷ رسالہ علامہ ابن کمال پاشا ہے: الملحد اوسع فرق الکفر جدا ۲؎ ملحد تمام فرق کفار سے وسعت معنی میں زیادہ ہے۔
(۲؎ ردالمختار باب المرتد داراحیاء التراث العربی بیروت ۳ /۲۹۶)
نیزعلامہ سید شریف ممدوح نے فرمایا ص ۳۰:
امرالشریف مسعود ان یناظر علماء الحرمین العلماء الذین بعثوھم فناظروھم فوجدوھم ضحکۃ وسخرۃ کحمر مستفرۃ
فرت من فسورۃ ونظروا الی عقائدھم فاذا ھی مشتملۃ علی کثیر من الکفریات ۳؎۔
مکہ معظمہ کے حاکم حضرعت مسعود رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے علمائے حرمین شریفین کو حکم دیا کہ وہابیوں کے مولویوں سے جو ان کے امام شیخ نجدی نے بھیجے ہیں مناظر ہ کریں، علماء کرام نے ان ملوں سے مناظرہ فرمایا تو انھیں پایا کہ نرے مسخرے ہنسنے کے قابل ہیں جیسے بھڑکے ہوئے گدھے کہ شیر سے بھاگ ہوں اور ان کے عقائد کو غور فرمایا تو ان میں بہت باتیں وہ پائیں جن کا قائل کافرہے۔
(۳؎ الدرالسنیۃ فی الرد علی الوہابیۃ مکتبۃ دارالشفقۃ ترکی ص ۴۳ و ۴۴)
اسی رسالہ مبارکہ میں ص ۳۳ سے ۳۵ تک حدیثیں نقل فرمائی جن میں اس فرقہ وہابیہ کے خروج کی خبر آئی ہے ان میں بھی جابجا ان کے کافر اور دین اسلام سے یکسر خارج ہونے کی تصریح ہے اسی میں ان کے معلم اول شیخ نجدی کی نسبت فرمایا ص ۲۷: فبھت الذی کفر ۴؎ مدہوش ہوگیا کافر ۱۲ سل السیوف تصنیف العلامۃ
(۴؎الدرالسنۃ فی الرد علی الوہابیۃ مکتبۃ دارالشفقۃ ترکی ص۴۰)