وہی اسلامی بھائی میرے پاس تشریف لائے ابتداً تو میں نے بڑے بہانے بنائے مگر میرے خیر خواہ اسلامی بھائی نے ہمت نہ ہاری اور انفرادی کوشش کرتے ہوئے کچھ اس انداز میں شرکت کی دعوت پیش کی کہ میں انکار نہ کر سکا اور ان کے ساتھ ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شریک ہو گیا۔ اجتماع میں مانگی جانے والی رقت انگیز دعا سن کر مجھ جیسا سخت دل آدمی بھی رو پڑا۔ مگر افسوس! میں اپنے آپ کو گناہوں کی پُرخار وادیوں سے مکمل طور پر نہ نکال سکا مگر قسمت میں دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستگی اور امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی غلامی لکھ دی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ ابھی کچھ ہی دن گزرے تھے کہ ایک اسلامی بھائی میرے پاس تشریف لائے اور کہنے لگے کہ مدنی چینل لگاؤ میں نے کہا کونسا مدنی چینل؟ وہ کہنے لگے کہ دعوتِ اسلامی کا مدنی چینل۔ میں نے کہا کہ چھوڑو یار! پھر انہوں نے خود ہی مدنی چینل لگا دیا۔ میری خوش قسمتی کہ اس وقت مدنی چینل پر دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران و مبلغِ دعوتِ اسلامی حضرت مولانا حاجی ابو حامد محمد عمران عطاری مُدَّظِلُّہُ العَالِی کا بیان بنام ’’لوگ کیا کہیں گے‘‘ ٹیلی کاسٹ ہو رہا تھا۔ ان کے جھنجھوڑ دینے والا انداز اور پُرتاثیر الفاظ کانوں کے راستے میرے دل میں اتر گئے جس سے میرا دل چوٹ کھا گیا میں نے اُسی وقت اپنے گزشتہ گناہوں سے توبہ کی اور عہد کر لیا کہ اب جب گھر جاؤں گا تو اپنے