کی شاہراہ پر گامزن ہو گئے۔ سبب کچھ یوں بنا کہ ایک شام جب میں ڈیوٹی سے واپس گھر آیا تو یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گیا کہ گھر میں T.V پر مدنی چینل اپنی بہاریں لُٹا رہا ہے۔ میرے بچوں کی امی کہنے لگی کہ آج میں ایک گناہوں بھرا چینل دیکھ رہی تھی کہ َدریں اَثنا چینل تبدیل کرتے ہوئے میری نظروں کے سامنے گنبدخضریٰ کے پُرنور جلوؤں سے معمور مدنی چینل آگیا، ریموٹ پر جمی انگلیاں وہیں ٹھہر گئیں۔ اس وقت چینل پر شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا سنّتوں بھرا بیان ٹیلی کاسٹ ہو رہا تھا، جسے میں بغور سننے لگی۔ ولیٔ کامل کے پُراثر الفاظ تاثیر کا تیر بن کر میرے دل میں پیوست ہوتے گئے جس سے میرے دل پر پڑے غفلت کے پردے ایک ایک کر کے چاک ہوتے گئے اور میری گناہوں بھری زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو گیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں نے اپنے گناہوں سے سچی توبہ کر لی اور نماز پڑھنا بھی شروع کر دی۔ پھر مجھ پر بھی انفرادی کوشش کرتے ہوئے مدنی چینل دیکھنے اور گناہوں سے تائب ہو کر نیکیوں بھری راہ اختیار کرنے کی ترغیب دلانے لگی۔ مگر افسوس! کہ مجھ پراس کی باتوں کا کچھ اثر نہ ہوا اور میں حسبِ عادت گناہوں بھری زندگی پر ہی گامزن رہا۔ حالت یہ تھی کہ ہر شام ڈیوٹی سے گھر آ کر جب تک کوئی فلم نہ دیکھتا دل کو چین ہی نہیں ملتاتھا۔ اس کے علاوہ خاندان بھر کی شادیوں کی تقاریب میں ناچ، گانے میں پیش پیش رہتا۔