شہزادۂ اعلیٰ حضرت،مفتیٔ اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اپنے نعتیہ دِیوان’’سامانِ بخشِش‘‘ میں جَوانی کی قدْر دانی کا درْس دیتے ہوئے فرماتے ہیں :
ریاضَت کے یہی دن ہیں ، بُڑھاپے میں کہاں ہمّت
جو کچھ کرنا ہو اَب کر لو ، ابھی نُوریؔ جَواں تم ہو
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اینٹ کے جواب میں پُھول پیش کیجئے!
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! بَیان کردہ پُرحکمت حِکایَت اپنے دامن میں عِبرت و نصیحت کے بیش بہا مدَنی پھول لئے ہوئے ہے۔ اُن میں سے ایک مَدَنی پھول یہ ہے کہ اگر کوئی آپ سے تنقیدی لہجہ یا طنزیہ روَیَّہ اپنائے تو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے بجائے صبروتَحَمُّل سے کام لیجئے۔موقَع کی مُناسَبت سے اَحسن اَندازمیں سمجھانے کی کوشش اور زہریلے کانٹوں کے جواب میں مَدَنی پھول پیش کرنے کی رَوِش اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ مَدَنی نَتائِج سے سرفراز کرے گی بلکہ اِس مَدَنی مقصد کی راہ میں آسانیاں پیدا کرکے مَدَنی اِنقِلاب برپاکر دے گی کہ ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشِش کرنی ہے۔‘‘ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
تو پیچھے نہ ہٹنا کبھی اے پیارے مبلغ
شیطان کے ہر وار کو ناکام بنادے
(وسائل بخشش،۱۲۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد