Brailvi Books

جَوانی کیسے گزاریں؟
19 - 40
(یعنی پوشیدہ)ہے۔جیسا کہ مُفسِّرِ شہیر،حکیم ُ الا ُ مّت حضرتِ علاّمہ مولانا مُفتی احمد یار خان  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ المَنَّان فرماتے ہیں : ’’ زندَگی ہر شخص کی گزرتی ہے،بہترین زندَگی وہ ہے جو ربّ تبارک وتعالیٰ کے لئے وقْف ہوجائے۔اللہ تَعَالٰی نے ایسے ہی لوگوں کے لئے صدَقات کا خُصوصی حُکْم دیا جو اپنی زندَگی اللہ(عَزَّوَجَلَّ )کے لئے وقْف کرچکے۔‘‘(تفسیرِ نعیمی،۳/۱۳۴، ملتقطاً)
	اللہ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہواور اُن کے صدْقے ہماری بے حساب مَغْفِرَت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قضا حق ہے، مگر اِس شوق کا اللہ والی ہے
جو اُن کی راہ میں جائے وہ جان اللہ والی ہے
(حدائقِ بخشش)
سَتّر صدیقین کا ثواب پانے والا
	حضرت سیِّدنا اَنَس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہروایت فرماتے ہیں رسول اللہ نے ارشادفرمایا: اللہ عَزَّوَجَلَّ کی حرام کردہ چیزوں سے بچنے اوراس کے احکامات پر عمل کرنے والے نوجوان سے اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے تیرے لئے ستّر صدِیقوں کے برابر ثواب ہے۔
 (الترغیب فی فضائل الاعمال،باب فضل عبادۃ الشاب الخ،ص۷۸ مختصرا)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد