تَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا جو لوگوں سے مانگ رہا تھا ،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا:اس شخص نے جوانی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ (کے حقوق)کو ضائع کیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے بڑھاپے میں اس کی (قوت ) کو ضائع فرما دیا۔ ‘‘(مجموعہ رسائل ابن رجب ،۳/۱۰۰ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جوانی کی محنت بڑھاپے میں سہولت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خوشخبری ہے اُس صالِح جوان کے لئے جس کی جَوانی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عِبادت میں گزری اور عبادت کرتے کرتے بُڑھاپے کی منزل آ گئی اوربڑھاپا بھی ایساکہ ذوقِ عبادت تو ہے لیکن صِحَّت وہِمَّت ساتھ نہیں دے رہی، تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے اِس لاچاری کے عالَم میں بھی صحَّت وجَوانی میں کی ہوئی عبادتوں جتنا ثواب ملتا رہے گا چُنانچہ حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : ’’جب بندہ (حالتِ اِسلام میں نیکیاں کرتے ہوئے ) عُمْر کے آخِری حصِّے میں پہنچ جائے تو اللہ تَعَالٰی اُس کے نامۂ اَعمال میں
بَرابَر نیکیاں ثَبْت(تحریر) فرماتا رہتا ہے جو وہ اپنی صحّت کے زمانے میں کیا کرتا تھا۔‘‘
(مُسْنَدِ اَبِیْ یَعْلٰی، مسند انس بن مالک، ۳/۲۹۳،حدیث:۳۶۶۶ملتقطاً)
صالِح جوان کے لئے بُڑھاپے میں انعام
حکیم ُالا ُمَّت مفتی احمد یارخان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی فرماتے ہیں :’’جو بوڑھا آدمی بڑھاپے کی وجہ سے زیادہ عبادت نہ کرسکے مگر جوانی میں بڑی عبادتیں کرتا رہا ہو تو اللہ تَعَالٰی اُسے معذور قرار دے کر اُس کے نامۂ اَعمال میں وہ ہی جوانی کی عبادت لکھتا ہے۔