Brailvi Books

جَوانی کیسے گزاریں؟
11 - 40
	مشہور صوفی شاعرحضرتِ سیِّدُنا شیخ مُصلِحُ الدِّین سعدی شِیرازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی فرماتے ہیں :
کُنُوْنَتْ کِہ دَسْتَست خارِی بُکُنْ
دِگَر کی بَرْآرِی تُو دَسْتْ اَزْ کَفَن
(بوستانِ سعدی، باب اوّل،درعدل و تدبیر و رای، ص۴۸)
(یعنی اے شخصِ غافِل! اب جبکہ تیرے صحّت و ہمّت والے ہاتھ کُشادہ ہیں تواِن ہاتھوں سے کوئی کام کر لے، کل جب یہ کفَن میں بندھ جائیں تو پھر کُھلنا کہاں نصیب!)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جوانی کی قدْر کیجئے!
	جوانی کے متعلق حکیم ُ الا ُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی کے تحریر کردہ کلام کا خُلاصہ ہے: ’’جَوانی کھیل کُود میں گنوا کر بڑھاپے میں جبکہ اَعضاء بے کار ہو جائیں ، کثرتِ rعِبادت کی خواہش کرنا بے وقوفی ہے،جو کرنا ہے جَوانی میں کرلوکہ جَوانِ صالِح کا بَہُت بڑا درَجہ


ہے۔لہٰذا صحّت،جوانی،مالداری اورزندَگی کو رائیگاں (یعنی ضائِع)نہ جانے دو، اِس میں نیک اَعمال کر لوکہ یہ نعمتیں باربار نہیں ملتیں۔میاں محمد بخش رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں :
سدا نہ حُسْن جَوانی رہندی، سدا نہ صحبتِ یاراں
سدا نہ بلبل باغاں بولے ، سدا نہ باغ بہاراں
یعنی یہ حسین جوانی ہمیشہ سلامت نہیں رہتی اور نہ ہی دوست و احباب کی صحبتیں ہمیشہ باقی رہتی ہیں۔