اس آیت میں مسلمانوں کو ارشاد فرماتا ہے کہ گناہ کرکے اس نبی کی سرکار(1 ) میں حاضر ہو اور اس سے درخواستِ شفاعت( 2) کرو ، محبوب تمہاری شفاعت فرمائے گا تو ہم یقیناً تمہارے گناہ بخش دیں گے ۔
آیتِ خامسہ :
قَالَ اللہُ تَعَالٰی :
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا یَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ لَوَّوْا رُءُوْسَهُمْ ( پ۲۸ ، المنٰفقون : ۵)
جب ان منافقوں سے کہا جائے کہ آؤ رسولُ اللہ تمہاری مغفرت مانگیں تو اپنے سر پھیر لیتے ہیں ۔
اس آیت میں منافقوں کا حالِ بد مآل ارشاد ہوا( 3) کہ وہ حضور شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم سے شفاعت نہیں چاہتے پھر جو آج نہیں چاہتے وہ کل نہ پائیں گے ۔ اللہ دنیا و آخرت میں ان کی شفاعت سے بَہرہ مند(4 ) فرمائے ۔ ع
حشر میں ہم بھی سیر دیکھیں گے منکر آج ان سے التجا نہ کرے
وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی شَفِيْعِ الْمُذْنِبِيْنَ وَاٰلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَحِزْبِهٖ أَجْمَعِيْن.
( اللہ تعالیٰ دُرودنازل فرمائے گناہ گاروں کی شفاعت فرمانے والے پر اور اُن کی آل ، اَصحاب اور تمام اُمت پر ۔ ت)
________________________________
1 - بارگاہ ۔
2 - شفاعت کی گزارش ۔
3 - یعنی برے انجام والی حالت بیان ہوئی ۔
4 - یعنی مشرف ۔