طبرانی ’’معجم اَوسط‘‘ اور بَزار ’’مسند‘‘ میں جناب مَوْلَی الْمُسْلِمِیْن(1 ) رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی ، حضور شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم فرماتے ہیں : ( ( أَشْفَعُ لِأُمَّتِيْ حَتّٰی يُنَادِيَنِيْ رَبِّيْ قَدْ رَضِيْتَ يَا مُحَمَّدُ؟ فَأَقُوْلُ : أَيْ رَبِّ قَدْ رَضِيْتُ) ) (2 ) میں اپنی امت کی شفاعت کروں گا یہاں تک کہ میرا رب پکارے گا اے محمد ! تو راضی ہوا؟ میں عرض کروں گا : اے رب میرے ! میں راضی ہوا ۔
آیتِ ثالثہ :
قَالَ اللہُ تَعَالٰی( اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ ت) :
وَ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِؕ ( پ۲۶ ، محمد : ۱۹)
اے محبوب ! اپنے خاصوں اور عام مسلمان مردوں اورعورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو ۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے حبیبِ کریم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَالتَّسْلِیْمکو حکم دیتا ہے کہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کے گناہ مجھ سے بخشواؤ ، اور شفاعت کا ہے ( 3) کا نام ہے !
آیتِ رابعہ :
قَالَ اللہُ تَعَالٰی :
وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا( ۶۴) ( پ۵ ، النسآء : ۶۴)
اور اگر وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں ، تیرے پاس حاضر ہوں پھر خدا سے استغفار کریں اور رسول ان کی بخشش مانگے تو بیشک اللہ تعالیٰ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں ۔
________________________________
1 - یعنی مولائے کائنات سَیِّدُناعَلِیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ۔
2 - معجم اوسط ، من اسمہ احمد ، ۱/ ۵۶۰ ، حدیث : ۲۰۶۲ ۔
مسند البزار ، مسند علی بن ابی طالب ، ۲/۲۴۰ ، حدیث : ۶۳۸ ۔
3 - کس چیز ۔