یہ حدیثیں مُژدہ جانفزا(1 ) دیں گی کہ حضور کی شفاعت نہ اس کے لیے ہے جس سے اتّفاقاً گناہ ہوگیا ہو اور وہ اس پر ہر وقت نادم و پریشان و تَرساں ولَرزاں( 2) ہے جس طرح ایک دُزد ِباطن(3 ) کہتا ہے کہ چور پر تو چوری ثابت ہوگئی مگر وہ ہمیشہ کا چور نہیں اور چوری کو اس نے کچھ اپنا پیشہ نہیں ٹھہرایا مگر نفس کی شامت سے قُصُور ہوگیا(4 ) سواُس پر شرمندہ ہے اور رات دن ڈرتا ہے ۔ نہیں نہیں اُن کے رب کی قسم ! جس نے اُنہیں شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْنکیا ۔ اُن کی شفاعت ہم جیسے رُوسِیاہوں( 5) ، پُرگناہوں( 6) ، سیاہ کاروں( 7) ستم گاروں(8 ) کے لیے ہے جن کا بال بال گناہ میں بندھا ہے جن کے نام سے گناہ بھی ننگ وعار( 9) رکھتا ہے ۔ ع
ترسم آلودہ شَوَد دامنِ عصیاں اَز مَن
( میں ڈرتا ہوں کہ گناہوں کا دامن میری وجہ سے آلودہ ہوجائے گا ۔ ت)
وَحَسْبُنَا اللہُ تَعَالٰی وَنِعْمَ الْوَکِيْلُ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلَی الشَّفِيْعِ الْجَمِيْلِ
________________________________
1 - دل خوش کردینے والی بشارت ۔
2 - خوف زدہ ۔
3 - دل کا چور ۔
4 - خطا ہوگئی ۔
5 - ذلیلوں ۔
6 - گناہوں میں ملوث ۔
7 - بدکاروں ۔
8 - ظالموں ۔
9 - شرم ۔