وَعَلٰی اٰلِهٖ وَصَحْبِهٖ بِأُلُوْفِ التَّبْجِيْلِ وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْن.
( اور اللہتعالیٰ ہمارے لیے کافی ہے اور کیا ہی خوب کار ساز ہے اور دُرود و سلام نازل ہوں جمال والے شفیع پر اور ان کے آل و اصحاب پر ہزاروں تعظیم و تکریم کے ساتھ اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پروردگار ہے ۔ ت)
حدیث ۱ و۲ :
امام احمد بسندِ صحیح اپنی ’’مسند‘‘ میں حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے اور ابنِ ماجہ حضرت ابوموسٰی اَشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوِی ، حضور شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم فرماتے ہیں : ( ( خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ وَبَيْنَ أَنْ يَّدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ لِأَنَّها أَعَمُّ وَأَکْفٰی أَتَرَوْنَهَا لِلْمُتَّقِيْنَ؟ ! لَا وَلٰکِنَّهَا لِلْمُذْنِبِيْنَ الْخَطَّائِيْنَ الْمُتَلَوِّثِيْنَ) ) (1 )
اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا کہ یا تو شفاعت لو یا یہ کہ تمہاری آدھی امّت جنت میں جائے ، میں نے شفاعت لی کہ وہ زیادہ تمام اور زیادہ کام آنے والی ہے ، کیا تم یہ سمجھ لیے ہو کہ میری شفاعت پاکیزہ مسلمانوں کے لیے ہے ؟ نہیں بلکہ وہ اُن گنہگاروں کے واسطے ہے جو گناہوں میں آلودہ اور سخت خطا کار ہیں ۔
اَللهم صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلَيْهِ وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْن.
( اے اللہ ! درود و سلام اور برکت نازل فرما اُن پر ، اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو سب جہانوں کاپروردگار ہے ۔ ت)
________________________________
1 - مسند امام احمد ، مسند عبد اﷲ بن عمر ، ۲/۳۶۶ ، حدیث : ۵۴۵۳ ، ابن ماجہ ، کتاب الزھد ، باب ذکر الشفاعۃ ، ۴/۵۲۴ ، حدیث : ۴۳۱۱ ۔