حاضر ہوکر جواب صاف( 1) سنیں گے ، سب انبیاء فرمائیں گے : ہمارا یہ مرتبہ نہیں ہم اس لائق نہیں ہم سے یہ کام نہ نکلے گا ، نَفْسِی نَفْسِی ، تم اور کسی کے پاس جاؤ ، یہاں تک کہ سب کے بعدحضور پُرنور خَاتَمُ النَّبِیِّیْن ، سَیِّدُالْاَوَّلِیْن وَالْاٰخِرِیْن ، شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن ، رَحْمَۃٌ لِّلعٰلَمِین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوں گے ۔ حضورِ اَقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم ( ( أَنَا لَهَا أَنَا لَهَا) ) فرمائیں گے یعنی میں ہوں شفاعت کے لیے ، میں ہوں شفاعت کے لیے ۔ پھر اپنے ربِّ کریم جَلَّ جَلَالُہٗٗ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر سجدہ کریں گے اُن کا ربّ تَبَارَكَ وَتَعَالٰی ارشاد فرمائے گا : ( ( يَا مُحَمَّدُ ! اِرْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّع) ) ( 2) اے محمد ! اپنا سر اٹھاؤ اور عَرْض کرو تمہاری بات سنی جائے گی اور مانگو کہ تمہیں عطا ہوگا اورشفاعت کرو کہ تمہاری شفاعت قبول ہے ۔
یہی مقامِ محمود ہوگا جہاں تمام اَوَّلین و آخرین میں حُضور کی تعریف و حمد و ثنا کا غُل(3 ) پڑ جائے گا اور موافق ومخالف( 4) سب پر کُھل جائے گابارگاہِ الٰہی میں جو وَجاہت( 5) ہمارے آقا کی ہے کسی کی نہیں اور مالکِ عظیم جَلَّ جَلَالُہٗ کے یہاں جو عَظَمت ہمارے مَوْلیٰ کے لیے ہے کسی کے لیے نہیں وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْن. ( اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے
________________________________
1 - یعنی صاف انکار ۔
2 - بخاری ، کتاب التوحید ، باب کلام الرب عزوجل یوم القیامۃ مع الانبیاء وغیرھم ، ۴/ ۵۷۷ ، حدیث : ۷۵۱۰ ، بخاری ، کتاب التوحید ، باب قول اللہ تعالی : لما خلقت بیدی ، ۴/۵۴۲ ، حدیث : ۷۴۱۰ ۔
3 - شور ۔
4 - اپنے اور پَرائے ۔
5 - عزت ۔