تین شخص جنّت سے (ابتِداءً) محروم
والدین و دیگر ذوی الارحام(یعنی جن کے ساتھ خونی رشتہ ہودَرَجہ بدَر َجہ ) معاشرے میں سب سے زیادہ احترام وحسن سلوک کے حقدار ہوتے ہیں ، مگر افسوس کہ اس کی طرف اب دھیان کم دیا جاتا ہے ۔بعض لوگ عوام کے سامنے اگرچِہ انتہائی مُنْکَسِرُ المزاجو ملنسار گردانے جاتے ہیں مگر اپنے گھر میں بالخصوص والدین کے حق میں نہایت ہی تند مزاج و بداَخلاق ہوتے ہیں۔ایسوں کی توجہ کیلئے عرض ہے ،حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللہ ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے، سرکارِدو عالم،نورِ مجسم،شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ معظَّم ہے: ’’تین شخص جنت میں نہیں جائیں گے ،ماں باپ کو ستانے والا اور دَیوث اور مردانی وضع بنانے والی عورت۔ ‘‘
(مَجْمَعُ الزَّوائِد ج۸ ص۲۷۰ حدیث۱۳۴۳۲)
دَ یُّوث کی تعریف
بیان کردہ حدیثِ پاک میں ماں باپ کو ایذاء دینے والے کے ساتھ ساتھ دَیوث کے بارے میں بھی وَعیدہے کہ وہ جنت سے محروم کردیا جائے گا۔’’دَیوث‘‘ .1یعنی وہ شخص جواپنی بیوی یا کسی محرم پرغیرت نہ کھائے ۔(دُرِّمُختارج۶ ص ۱۱۳ ) مطلب یہ کہ باوجودِ قدرت اپنی زوجہ ،ماں ، بہنوں اور جوان بیٹیوں وغیرہ کو گلیوں بازاروں ، شاپنگ سینٹروں اور مَخْلُوط تفریح گاہوں میں بے پردہ گھومنے پھر نے، اجنبی پڑوسیوں ،