ہمیں کونسی حرص اپنانی چاہئے؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حِرْص کی تینوں قسمیں ہمارے سامنے ہیں اور یہ بھی کھلی حقیقت ہے کہ حِرْص ہماری طبیعت میں رَچی بسی ہوئی ہے ،ہم اس سے مکمل طور پر کنارہ کش نہیں ہوسکتے لیکن اس حِرْص کا رُخ موڑنا ہمارے اختیار میں ہے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ہمیں اپنی حِرْص کوکہاں استعمال کرنا چاہئے؟تو اس کا جواب بڑا آسان ہے کہ اُن کاموں میں جن سے ہمیں دنیا وآخرت کا نفع ہی نفع حاصل ہوتا ہے نقصان کچھ بھی نہیں ہوتا ، اور یہ خوبی صِرْف اورصِرْف نیکیوں کی حرص میں ہی پائی جاتی ہے کیونکہ یہ حِرْصِ محمود (یعنی اچھی حِرْص) ہی ہے جو انسان کے جنت کے اعلیٰ درجات میں پہنچنے کا وسیلہ بنتی ہے جبکہ حِرْصِ مذموم (یعنی بُری حِرْص) میں ہمارا سَرا سر نقصان ہے کیونکہ یہ ہمیں جہنم کے نچلے طبقات میں پہنچا سکتی ہے اور حِرْصِ مباح (یعنی جائز چیزوں کی حِرْص) میں بنیادی طور پراگرچہ کوئی قباحت نہیں لیکن یہ اُس وقت تک ہے جب تک دل میں اچھی یا بُری نیت موجودنہ ہو ،چنانچہ بُری نیت ہونے کی صورت میں یہ حِرْص بھی مَذموم ہوجائے گی جبکہ نیکی کی سچی نیت حاضِر ہو نے کی صورت میں اس کا حُکْم حِرْصِ محمود والا ہوگا ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
عبادت پر حرص کرو
بہرحال نیکیوں کا حریص بننا بے حد ضروری ہے ،ہمارے پیارے آقا، سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اِسی کی تاکید فرمائی