(۳)کونسی حرص محض مباح ہے؟
کھانا پینا، سونا،دولت اِکٹّھی کرنا ،مکان بنانا، تحفہ دینا، عمدہ یا زائد لباس پہننااور دیگر بَہُتسارے کام مُباح ہیں،چنانچہ ان کی حِرْص بھی مباح ہے ۔مُباح اُس جائز عمل یافِعل(یعنی کام) کو بولتے ہیں جس کا کرنا نہ کرنا یکساں ہو یعنی ایسا کام کرنے سے نہ ثواب ملے نہ گناہ! لہٰذا ان کی حِرْص میں بھی ثواب یا گناہ نہیں ملے گا، مثلاً کسی کو نِت نئے اور عمدہ کپڑے پہننے کی حِرْص ہے اور نیت کچھ بھی نہیں (نہ تکبر کی اور نہ ہی اِظہارِ نعمت کی ) تو اُسے اِس کا نہ گناہ ملے گا اور نہ ہی ثواب، جبکہ اس حِرْص کو پورا کرنے میں شریعت کی خلاف ورزی نہ کرے ، چنانچہ اگر اس قسم کی حِرْص کو پورا کرنے کے لئے رِشوت ، چوری، ڈاکہ جیسے حرام کمائی کے ذَرائع اِختیار کرنے پڑتے ہیں تو ایسی حِرْص سے بچنا لازِم ہے۔
حرصِ مباح کب حرصِ محمود بنے گی اور کب مذموم؟
اگر کوئی مُباح کام اچّھی نیَّت سے کیا جائے تو اچّھا ہو جائے گا ،لہٰذا اِس کی حِرْص بھی محمود ہوگی اور اگروہی کام بُری نیّت سے کیا جائے تو بُرا ہو جائے گا اور اس کی حِرْص بھی مذموم ہوگی اور کچھ بھی نیّت نہ ہو تو وہ کام اور اس کی حِرْص مُباح رہے گی ۔ میرے آقااعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنّت، مجدِّدِ دین وملّت،مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں:ہرمُباح (یعنی ایسا جائز عمل جس کا کرنا نہ کرنا یکساں ہو) نیّتِ حَسَن(یعنی اچّھی نیّت) سےمُستَحَب ہو جاتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ج ۸ ص