ہر حرص بری نہیں ہوتی
حِرْص کی مذکورہ تقسیم سے معلوم ہوا کہ ہر حِرْص بُری نہیں ہوتی بلکہ حِرْص کی اچھائی یا بُرائی کااِنحصار اُس شے پر ہے جس کی حِرْص کی جارہی ہے،لہٰذااچھی چیز کی حِرْص اچھی اور بُری کی حِرْص بُری ہوتی ہے ،مگر اچھائی یا بُرائی کی طرف جانا ہمارے ہاتھ میں ہے۔لیکن سب سے پہلے یہ جاننابے حد ضروری ہے کہ کن کن چیزوں کی حِرْص ’’محمود‘‘ہے ؟ تاکہ اسے اپنایا جاسکے اور کون کونسی اشیاء کی’’مذموم‘‘؟ تاکہ اس سے بچاجاسکے ۔اس سلسلے میں حِرْص کی اَقسام کی مختصر وضاحت ملاحظہ کیجئے: چنانچہ
(۱) کونسی حرص محمود ہے؟
رضائے الٰہی کے لئے کئے جانے والے نیک اَعمال اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّانسان کو جنت میں لے جائیں گے ،لہٰذا نیکیوں کی حرص محمود(یعنی پسندیدہ) ہوتی ہے مثلاً نماز،روزہ ،حج ،زکوٰۃ ،صدقہ وخیرات،تلاوت،ذکرُ اللہ،دُرُودِ پاک، حصولِ علمِ دین ، صِلہ رحمی ،خیرخواہی اور نیکی کی دعوت عام کرنے کی حِرص محمود ہے۔
(۲)کن چیزوں کی حرص مذموم ہے؟
جس طرح گناہوں کا اِرتکاب ممنوع ہے اسی طرح ان کی حِرْص بھی ممنوع و مذموم ہوتی ہے کیونکہ اس حِرْص کا اَنجام آتشِ دوزخ میں جلنا ہے مثلاًرشوت ،چوری، بدنگاہی،زِنا،اِغلام بازی،اَمْرَد پسندی ،حُبِّ جاہ ،فلمیں ڈرامے دیکھنے،گانے باجے سننے ،نشے ، جُوئے کی حِرْص ،غیبت، تُہمت، چُغلی، گالی دینے ، بدگمانی ، لوگوں کے عیب ڈھونڈنے اور انہیں اُچھالنے ودیگر گناہوں کی حِرْص مذموم ہے۔