حرص کسے کہتے ہیں؟
کسی چیز سے جی نہ بھرنے اورہمیشہ زیادتی کی خواہش رکھنے کو حرص اور حِرص رکھنے والے کو’’ حَرِیص‘‘ کہتے ہیں۔ ( مراٰۃ المناجیح،ج۷،ص۶۸ ملتقطاً)
حرص کسی بھی چیز کی ہوسکتی ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ حِرْص کا تعلق صِرْف ’’مال ودولت ‘‘ کے ساتھ ہوتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ حِرْص تو کسی شے کی مزید خواہش کرنے کا نام ہے اور وہ چیز کچھ بھی ہوسکتی ہے،چاہے مال ہو یا کچھ اور!چنانچہ مزید مال کی خواہش رکھنے والے کو ’’مال کا حریص‘‘ کہیں گے تو مزید کھانے کی خواہش رکھنے والے کو ’’کھانے کا حریص ‘‘ کہا جائے گااور نیکیوں میں اِضافے کے تمنائی کو ’’نیکیوں کا حریص ‘‘ جبکہ گناہوں کا بوجھ بڑھانے والے کو’’ گناہوں کا حریص ‘‘کہیں گے ۔تلمیذِ صدر الشریعہ حضرتِ علامہ عبدالمُصطَفٰے اعظمی علیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی لکھتے ہیں: لالچ اور حِرْص کا جذبہ خوراک ،لباس، مکان،سامان، دولت،عزت، شہرت الغرض ہر نعمت میں ہوا کرتا ہے۔(جنتی زیور،ص۱۱۱ملخصًا)
ہم حرص سے بچ نہیں سکتے
حِرْص ایسی چیز ہے کہ دودھ پیتا بچہ ہو یاکَڑیل جوان ہویا پھرسوسال کا بوڑھا، مرد ہویا عورت ، حاکم ہو یا محکوم ،افسر ہو یا مزدور،غریب ہو یا امیر،عالِم ہو یا جاہِل! اِس سے بچ نہیں سکتا ،یہ الگ بات ہے کہ کسی کو ثوابِ آخرت کی حِرْص ہوتی ہے تو