ہو جاتے گویا کہ بُت ہوں ، جب کبھی دورانِ وَعْظ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ یہ اِرشَاد فرماتے کہ قال خَتْم ہوا اور اب حال کی طرف آتے ہیں ۔ تو لوگوں پر ایک عجب کَیْفِیَّت طاری ہوجاتی ، کوئی گِریہ و زاری کرتا ، کوئی کپڑے پھاڑتا ہوا جنگل کی طرف نکل جاتا اور کوئی اپنے ہوش سے اس قَدْر بیگانہ ہوتا کہ جہانِ فانی سے ہی کُوچ کر جاتا ۔ بسا اَوقات آپ کے ان اجتماعات سے کئی کئی جنازے اُٹھتے ۔ (1)
جہاں میں جیوں سُنّتوں کے مطابِق مدینے میں ہو خاتِمہ غوثِ اعظم(2)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ہفتہ وار اجتماعات
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو ! دیگر اجتماعات کے عِلاوہ بعض صحابۂ کرام نے وَعْظ و اِرشَاد کے لئے مَخْصُوص اوقات مُتَعَیَّن کر رکھے تھے ۔ جیسا کہ حضرت سَیِّدُنَا عبداللہبن مسعود رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا مَعْمُول تھا ، ہفتے میں ایک دِن وَقْتِ مُقَرَّرہ پر لوگوں کو جمْع کر کے بیان کرتے اوردِینی تَرْبِیَّت کا اِہتِمام فرماتے ۔ چُنَانْچِہ ،
بخاری شریف میں حضرت سَیِّدُنَا ابو وائِل (شَقِیق ابنِ ابی سَلَمہ(3)) رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے مَرْوِی ہے کہ حضرت سَیِّدُنا عبد اللہ بن مَسْعُود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ لوگوں کو ہر جُمِعْرَات وَعْظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے ۔ ایک شخص نے عَرْض کی : اے ابو عبد الرحمٰن ! میری خواہش ہے
________________________________
1 - اخبار الاخیار(فارسی) ، قطب الاقطاب شیخ عبد القادر جیلانی ، ص ۱۳
2 - وسائلِ بخشش (مرمّم) ، ص ۵۵۴
3 - مراٰۃ المناجیح ، علم کی کتاب ، پہلی فصل ، ۱/۱۹۳