کہ آپ روزانہ وَعْظ و نصیحت فرمایا کریں ۔ تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اِرشَاد فرمایا : مجھے ایسا کرنے سے جو چیز باز رکھتی ہے ، وہ یہ ہے کہ میں تمہیں مَلال و اُکْتَاہَٹ میں مُبْتَلا کرنے کو ناپسند کرتا ہوں اور میں نصیحت کرنے میں تمہارا ویسے ہی لِـحَاظ رکھتا ہوں ، جس طرح حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مَلال و اُکْتَاہَٹ کے خَدشے کے پیشِ نَظَر ہمارا لِـحَاظ رکھتے تھے ۔(1)
مَشْہُور مُفَسِّر ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِالْقَوِی اس حدیثِ پاک کے تحت تحریر فرماتے ہیں : (صاحبِ) مرقاۃ (حضرت سَیِّدُنا ملا علی قاری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْبَارِی) نے اس جگہ فرمایا : حضرت ابنِ مَسْعُود (رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ) نے جمعرات کو وَعْظ )بیان) کے لئے اس لئے مُنْتَخَب کیا کہ یہ دن جُمُعہ کا پڑوسی ہے ، اس کی بَرَکَت جُمُعہ تک پہنچے گی ۔ (2)
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو ! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے بعد ہمارے دیگر اسلاف سے بھی کچھ اسی قسم کی روایات ملتی ہیں کہ انہوں نے بھی لوگوں کی حَالَت کو پیشِ نَظَر رکھتے ہوئے دَرْس و بیان کے اَوقات مَخْصُوص کر رکھے تھے ۔ جیسا کہ دَعْوَتِ اِسْلَامی کے اِشَاعتی اِدارے مَکْتَبَةُ الْـمَدِیْنَه کی مَطْبُوعَہ 324 صفحات پر مُشْتَمِل کتاب 152 رَحْمَت بھری حکایات صَفْحَہ 258پر ہے : حضرت سَیِّدُنا عبدالغنی جَمَّاعیلی حنبلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ )مُتَـوَفّٰی۶۰۰ ھ) دِمَشْق کی جامِع مَسْجِد میں شبِ جُمُعَہ اور یومِ جُمُعَہ دَرْسِ حدیث دیا کرتے تھے جس میں کثیر
________________________________
1 - بخاری ، کتاب العلم ، باب من جعل لاھل العلم ایاما معلومة ، ص۹۱ ، حدیث:۷۰
2 - مراٰۃ المناجیح ، علم کی کتاب ، پہلی فصل ، ۱/۱۹۳
مرقاة المفاتیح ، کتاب العلم ، الفصل الاول ، ۱/۴۲۰ ، تحت الحدیث:۲۰۷