رکھ لے گا ، گنہگار ہوگا ۔
سوال17 : سُنّتوں بھر ے اجتماع وغیر ہ کیلئے بس یا ویگن دو۲ طرفہ کرائے پر لینے کی صورت میں واپسی میں دیر ہو جانے پر گاڑی والا ناراض نہ ہو ، اس کیلئے کیا کیا احتیا طیں کرنی چاہیئں؟
جواب : آنے جانے کا وَقْت گھڑی کے مُطابِق طے کر لیجئے اور وَقْت وُہی طے کیجئے ، جس کو آپ نبھا سکیں ۔ طے شدہ وَقْت سے تاخیر نہیں ہو نی چاہیے ، یہ شکایت فضول ہے کہ اسلامی بھائی وَقْت پر نہیں پہنچتے ! اسلامی بھائیوں کی عادتیں کس نے خراب کیں؟ کیا یہ معمول کی بسوں اور ٹرینوں میں بھی دیر سے پہنچتے ہوں گے ! ہر گز نہیں ، وہا ں تو شاید وَقْت سے پہلے ہی پُہنچ جاتے ہوں گے ! تو آخرسُنّتو ں بھرے اجتماع کی بسوں کیلئے ہی تاخیر سے کیوں آتے ہیں؟ بات دراصل یہ ہے کہ بعض نادان ذِمّہ داران خود کوتاہیاں کرتے ’’اِس کا اُس کا ‘‘انتظار کرتے ، کبھی اپنا انتظار کرواتے ہیں ، اس طرح ’’تاخیر‘‘ کا مرض لاگو پڑ جاتا ہے ۔ ذِمَّہ داران بغیر کسی کا انتظار کئے بسیں چلوا دیں ، ایسا کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ماتحتوں کا ذہن خو د ہی بن جائے گا ۔ ہا ں پانچ۵ سات۷ منٹ کی تاخیر جو کہ گاڑی والے نیز وَقْت پر آجانے والے اسلامی بھائیوں پر گِراں نہ ہو تو حرج نہیں ۔ خصو صا ً بڑے اجتماعات میں یہ صو رت پیش آتی ہے کہ اجتماع کے اختتام میں دَیر سَویر ہو جاتی ، پھر واپسی میں بِھیڑ کی وجہ سے بھی بعض اوقات بس تک پہنچتے پہنچتے تاخیر ہو جاتی ہے ۔ لہٰذا پہلے ہی سے اندازہ لگا کر ایک آدھ گھنٹہ زیادہ وَقْت کا طے کرلینا مناسب ہے ۔ مثلاً عُموماً 10بجے اجتماع سے فارغ ہو جاتے ہیں ، تاہم 11