پاک کی برکتیں اور رحمتیں نازِل ہوتی ہیں ، اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ گوشہ نشین شخص پر لازِم ہے کہ جُمُعہ ، جَمَاعَت و دِینی اِجْتِمَاعات میں عام مسلمانوں کے ساتھ شریک رہے ۔ (1)
اسلاف کا طریقہ
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو ! دِینی اجتماعات( )میں شِرْکَت ہمارے بزرگوں کا طریقہ ہی نہیں رہا بلکہ سرکارِ مدینہ ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے بھی ثابِت ہے کہ جب بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی اَہَم بات کا اِعْلَان فرمانا چاہتے یا صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو کسی خاص مَوْقَع پر کچھ مَدَنی پھول اِرشَاد فرمانا چاہتے تو انہیں مَسْجِدِ نبوی میں جَمْع ہونے کا حُکْم اِرشَاد فرماتے ۔ نیز مَشْہُور مُفسِّرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے مُطابِق ایک رِوایَت میں ہے کہ ایک صحابیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے بارگاہِ رِسَالَت میں حاضِر ہو کر عَرْض کی : (اے اللہ پاک کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! ) مَردوں نے آپ کا فَیضِ صُحْبَت بَہُت حاصِل کیا ، ہر وَقْت آپ کی اَحادِیْثِ (مُبارَکہ) سنتے رہتے ہیں ، ہم کو حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کی خِدْمَت میں حاضِری کا اتنا مَوْقَع نہیں ملتا ، مہینے یا ہفتے میں ایک دِن ہم کو بھی عَطا فرمائیں کہ اس میں صِرف ہم کو وَعْظ و نصیحت فرمایا کریں ۔ (2)اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمیں وہ کچھ سکھائیں جو اللہ پاک نے آپ کو سکھایا ہے ۔
________________________________
1 - منھاج العابدین ، العقبة الثالثة:عقبة العوائق ، العائق الثانی: الخلق ، ص ۱۲۴مفهومًا
2 - دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں ان دینی اجتماعات کو سُنّتوں بھرے اجتماعات کہا جاتا ہے۔
3 - مِرْاٰۃ المناجیح ، میت پر رونا ، تیسری فصل ، ۲/۵۱۶