بروزِ قِیامَت ہمیں اپنے ہر ہر عَمَل کی جواب دہی کیلئے بارگاہِ خداوندی میں بھی اکیلے ہی حاضِر ہونا ہے ، مگر اسلام نے ہمیں آخِرَت میں سرخروئی کا جو طریقہ بتایا ہے اس کے حُصُول کیلئے اجتماعی زِنْدَگی کا اِنْـکَار مُمکِن نہیں ۔ مَثَلًا نَماز فَرْض ہے اور ہر ایک سے انفرادی طور پر اسکی پوچھ گچھ ہو گی مگر اسکی ادائیگی کا جو طریقہ ہمیں بتایا گیا ہے ، اس میں ہمیں جَمَاعَت کا پابند بنایا گیا ہے ، اسی طرح روزہ بھی فَرْض ہے اور اسکی فَرْضِیَّت کا ایک سَبَب غریبوں کی بھوک کا اِحْسَاس پیدا کرنا بھی ہے ۔ یہی حال اَکْثَر دیگر عبادات و اسلامی تعلیمات کا بھی ہے کہ اِنْفِرَادِیَت کے ساتھ ساتھ اِجْتِمَاعِیَّتکو بھی اپنے اندرسموئے ہوئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اِسْلَام میں ہمیں اِجْتِمَاعِیَّت کی مثالیں جگہ جگہ دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ مَثَلًا پنج وقتہ نماز کیلئے محلے کی مَسْجِد میں جَمْع ہونا ، ہفتے میں ایک دن یعنی بروز جُمُعَہ مرکزی جامع مَسْجِد میں اور سال میں دو۲ بار عید گاہ میں جَمْع ہونا ، خوشی کے مواقع یعنی نکاح و دَعْوَتِ ولیمہ کے وَقْت جَمْع ہونا اور غم کے موقع یعنی کسی کے فوت ہو جانے پر اس کی نمازِ جنازہ پڑھنے کیلئے جَمْع ہونا ۔ اَلْغَرَضْ زِنْدَگی کے بے شُمار مواقع ایسے ہیں ، جہاں اِسْلَام نے ہمیں اکیلا رہنے کے بجائے اِجْتِمَاعِیَّتکی تعلیم دی ہے ۔ چُنَانْچِہ ،
اِسلام کی شان وشوکت کا اظہار
حضرت سَیِّدُنَا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : مسلمانوں کی اِجتماعی عِبَادَت سے دِین کو تَقْوِیَت پہنچتی ہے ، اِسلام کا جَمال ظاہِر ہوتا ہے اور کُفّار و مُلْحِدِین (یعنی بے دِین لوگ) مسلمانوں کا اِجْتِمَاع دیکھ کر جلتے ہیں اور جُمُعہ و جَمَاعَت وغیرہ دِینی اِجتماعات پر اللہ