اِجْتِمَاع گاہ میں پہنچا تو بالکل مَنچ (Stage) کے سامنے آکر بیٹھ گیا ۔ لوگوں کی آوازوں اور شورو غُل سے اُس نے اندازہ لگایا کہ اِجْتِمَاع گاہ کھچا کھچ بھر چکی ہے ۔ اتنے میں ہلچل مچ گئی اور فضا "عطار کی آمد مرحبا"کے نعروں سے گُونج اُٹھی ۔ محسوس ہورہا تھا کہ اِجْتِمَاع گاہ کا ہر فرد خوشی سے بے قابو ہوا جارہا ہے ، نابینا شخص بھی جان گیا کہ اَمِیْـرِ اَھْلِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی آمد ہوچکی ہے ۔ اس کا دِل غم میں ڈُوبنے لگا اور اُس نے تڑپ کر کہا : یااللہ ! لوگ تیرے ولی کو دیکھ کرکس قَدْر خوش ہورہے ہیں ۔ کیا میں یہ رُوح پَرور مَنْظَر نہیں دیکھ سکوں گا؟ اتنا کہنا تھا کہ کرم ہو گیا ، اچانک اُس کی آنکھوں میں بجلی چمکی اور اُس کی نگاہوں نے منچ (Stage) پر کھڑے ہوئے اَمِیْـرِ اَھْلِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا جلوہ دیکھ لیا ۔ نَظَر مزید پھیلی اور اُسے سارا منچ نظر آنے لگا اور....اور.... پھر اُس خوش بخت نابینا نے جو کہ اب بیِنا (یعنی آنکھ والا) ہوچکا تھا ، ساری اِجْتِمَاع گاہ کا رُوح پرور مَنْظَر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ۔ یوں وہ نابینا اِسْلَامی بھائی جو اِجتماع میں کسی کا سہارا لیکر آیا تھا واپس بِغیر سہارے کے گھر گیا ۔
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
رونے والی آنکھیں مانگو
حضرت سَیِّدُناہَیْثَم بن مالِک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سَرْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لوگوں کو خُطْبَہ اِرشَاد فرما رہے تھے کہ ایک شخص آپ صَلَّی