مانگ رہے تھے ؟ فرشتے عَرْض کرتے ہیں : وہ (جہنّم کی) آگ سے پناہ مانگ رہے تھے ۔ ربّ تعالیٰ فرماتا ہے : تو کیا انہوں نے (جہنّم کی) آگ دیکھی ہے ؟ عَرْض کرتے ہیں : یا الٰہی ! تیری قسم ! نہیں دیکھی ۔ پھر فرماتا ہے : اگر وہ دیکھ لیں تو کیا ہو؟ عَرْض کرتے ہیں : اگر وہ دیکھ لیں تو اور زیادہ دُور بھاگیں ، بہت زیادہ خوف کریں ۔ پھر اللہ پاک فرماتا ہے : میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا ۔ ان فرشتوں میں سے ایک عَرْض کرتا ہے کہ ان میں فُلاں بندہ تو ذِکر کرنے والوں میں سے نہ تھا ، وہ تو کسی کام کے لئے آیا تھا ۔ ربّ تعالیٰ فرماتا ہے ، ذِکْر کرنے والے ایسے ہم نشین ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھ جانے والا بھی مَحْرُوم نہیں رہتا ہے ۔ (1)
گناہ گار ہوں میں لائِقِ جہنَّم ہوں کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یارب(2)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اجتماعات کی اہمیت
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو ! سُبْحٰنَ اللہ ! مَعْلُوم ہوا ہمارا رب تعالیٰ ایسا کریم ہے کہ اس نے علیم و خبیر ہونے کے باوُجُود اپنے بے شُمار فرشتوں کو مَحْض یہ ذِمَّہ داری سونپ رکھی ہے کہ وہ اس کی یاد میں مگن لوگوں کو تلاش کریں اور اس کی بارگاہ میں حاضِر ہو کر ان کے مُتَعَلِّق بتائیں ، تاکہ وہ ان پر اپنی خصوصی عَطاؤں کی بارِش نازِل فرمائے ۔ چُنَانْچِہ ،
یاد رکھئے ! ہم اگرچہ اپنی ذات کے اِعْتِبَار سے الگ الگ حَیْثِـیَّت رکھتے ہیں اور کل
________________________________
1 - بخاری ، کتاب الدعوات ، باب فضل ذکر الله ، ص۱۵۷۸ ، حدیث:۶۴۰۸
2 - وسائلِ بخشش (مرمّم) ، ص ۷۸