سیّاح فرشتے
حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَرْوِی ہے کہ سرورِ کائنات ، فَخْرِ مَوجُودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشَاد فرمایا : بے شک اللہ پاک کے کچھ سیاحت کرنے والے فِرشتے ہیں ، جو ذِکر کی مجالس کو ڈُھونڈتے پِھرتے ہیں ۔ جب وہ کوئی ایسی مَـجْلِس دیکھتے ہیں تو ایک دوسرے کو پکارتے ہیں کہ اپنے مَقْصَد کی طرف آؤ ۔ پھر وہ سب مل کر ان ذاکِرین (ذِکْر کرنے والوں) کو آسمانِ دُنیا تک اپنے پروں میں ڈھانپ لیتے ہیں اور جب لوگ بکھر جاتے ہیں تو وہ فرشے آسمان پر چلے جاتے ہیں ۔ (1)
اللہ پاک علیم و خبیر ہونے کے باوُجُود فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ میرے وہ بندے کیا کہتے تھے ؟ فرشتے عَرْض کرتے ہیں : تیری تسبیح و تکبیر اور حَمد و بُزرگی بیان کررہے تھے ۔ ربّ تعالیٰ فرماتا ہے : کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے ؟ عَرْض کرتے ہیں : تیری قسم ! اُنہوں نے تجھے کبھی نہیں دیکھا ۔ پھر ربّ تعالیٰ فرماتا ہے : اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو کیا ہو؟ عَرْض کرتے ہیں : اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو اور زیادہ عِبَادَت کریں ، بڑائی بولیں اور کَثْرَت سے تسبیح بیان کریں ۔ پھر اِرشَاد ہوتا ہے : وہ مانگتے کیا تھے ؟ عَرْض کرتے ہیں : جنّت ۔ ربّ تعالیٰ فرماتا ہے : کیا انہوں نے جنّت دیکھی ہے ؟ عَرْض کرتے ہیں : یا ربّ ! تیری قسم ! نہیں دیکھی ۔ فرماتا ہے : اگر وہ جنّت دیکھ لیں تو کیا ہو؟ عَرْض کرتے ہیں : اگر وہ جنّت دیکھ لیں تو اس کے اور زیادہ حریص ، طلبگار اور مزید رَغْبَت کرنے والے بن جائیں ۔ پھر اللہ پاک فرماتا ہے : وہ کس چیز سے پناہ
________________________________
1 - مسلم ، کتاب الذکر...الخ ، باب فضل مجالس الذکر ، ص ۱۰۳۷ ، حدیث:۲۶۸۹