مِٹھا مُرشِدْ ویکھو تقدیراں اے سنوار دا میرا پیر میرا پیر میرا پیر میرا پیر
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
6-ذِکْر
وہ اجتماعات ، جو اللہ کریم اور اُسکے رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ذِکْر پر مُشْتَمِل ہوں ، ان کی عَظَمَت کے بھی کیا کہنے ! جیسا کہ دو۲ عالَم کے مالِک و مختار باذنِ پروردگار ، مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ مَغْفِرَت نشان ہے : جو لوگ جَمْع ہو کر اللہ پاک کا ذِکْر کرتے ہیں اور سوائے رِضائے الٰہی کے ان کا کوئی مَقْصَد نہیں ہوتا تو آسمان سے ایک مُنادِی نِدا دیتا ہے : کھڑے ہو جاؤ ! تمہاری مَغْفِرَت ہو گئی ، تمہارے گناہوں کو نیکیوں سے بَدَل دیا گیا ہے ۔ (1)
مَغفِرت کا ہوں تجھ سے سُوالی پھیرنا اپنے در سے نہ خالی
مجھ گنہگار کی اِلتجا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے (2)
زہے نصیب ! اگر یہ اِجْتِمَاع مَسْجِد میں ہو تو گویا سونے پہ سہاگے کی مِثل اسکی برکتیں اور بڑھ جاتی ہیں ، جیسا کہ حضرتِ سَیِّدُنا امام حَسَن بن علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : جو شخص مَسْجِد میں آنے جانے کا عَادِی ہو تو اللہ پاک اسے سات۷ خصلتوں میں سے ایک ضَرور عَطا فرماتا ہے : (1) ایسا بھائی ملتا ہے ، جس سے اللہ پاک کی مَعْرِفَت (یعنی پہچان) حاصِل ہوتی ہے (2)یا رَحْمَت کا نُزُول ہوتا ہے (3)عُمْدَہ و اعلیٰ عِلْم حاصِل ہوتا ہے (4)یا ایسی بات سیکھنے
________________________________
1 - مسند احمد ، مسند انس بن مالك ، ۵/۴۰۲ ، حدیث:۱۲۷۸۸
2 - وسائلِ بخشش (مرمّم) ، ص ۱۳۶