جو وہاں پہنچا اُنہی کا ہو گیا
مَدِیْنَةُ الْمُرْشِد ، عُرُوسُ الْبِلَاد ، بابُ المدینہ کراچی میں ایک مَقام پر اَمِیْـرِ اَھْلِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا بیان تھا ، ایک اِسْلَامی بھائی اس اِجْتِمَاع میں شِرْکَت کی غَرَضْ سے چلا ، جیسے ہی ایک تنگ و تاریک گلی میں مُڑا ، ایک لُٹیرے نے گلے پر خنجر رکھ دیا اور گَرج کر کہا : جو کچھ ہے ، نِکال دو ۔ اُس اِسْلَامی بھائی نے نہایت نَرْمی سے کہا : جو آپ کو ملتا ہے لے لیجئے ، لٹیرے نے جیبوں کی تلاشی شروع کی ، کسی جیب سے عِطْر کی شیشی ، تو کسی سے تسبیح نِکلی ۔ لُٹیرے نے غصّے میں آکر کہا : کہاں جارہے ہو؟ اِسْلَامی بھائی نے نہایت نَرْمی سے کہا : ہمارے شَیْخِ طَرِیْقَت ، اَمِیْـرِ اَھْلِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا بیان ہے ، اُس میں شِرْکَت کیلئے جا رہا ہوں ۔ یہ سن کر لُٹیرا خاموش ہو گیا ، خاموشی سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اِسْلَامی بھائی نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے کہا : آپ بھی اِجْتِمَاع میں چلئے ۔ دِھیمے لہجے اور نرم آواز میں دی ہوئی پُر خُلوص دَعْوَت اَثَر کر گئی ، لُٹیرا بولا : چلو میں بھی چلتا ہوں ۔
اِجْتِمَاع میں پہنچ کر اَمِیْـرِ اَھْلِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی زِیَارَت کی ، بیان سُنا ، جب اِجْتِمَاع کا اِخْتِتام ہوا تو اُسی لُٹیرے نے انفرادی کوشش کرنے اور اِجْتِمَاع کی دَعْوَت دینے والے اِسْلَامی بھائی کو تلاش کر کے خنجر پیش کرتے ہوئے کہا : یہ آپ رکھ لیں ، اب مجھے اس کی حاجَت نہیں ، کیونکہ میں اپنے گُناہوں سے سچی توبہ کر کے اَمِیْـرِ اَھْلِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ذریعے غوثِ اَعْظَم رَحمَۃُ اللّٰہِ تعالیٰ عَلَیْہ کامُرید اور عطاری ہوگیا ہوں ۔
چور ڈاکو آؤندے نیں نَمازی بن جاندے نیں عاشِق لندن پیرس دے حاجی بن جاندے نیں