Brailvi Books

ہفتہ وار اجتماع
23 - 79
تِرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ	 میں تھر تھر رہوں کانپتا یاالٰہی (1)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! 	صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اسی طرح حضرت سیِّدُنا ابْنِ سَمّاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک اِجْتِمَاع میں بیان فرمایا تو شرکائے اِجْتِمَاع میں سے ایک نوجوان نے کھڑے ہو کر عَرْض کی : اے ابو العباس !  آج آپ نے دورانِ بیان ایک ایسی بات اِرشَاد فرمائی کہ اگرہم اس کے عِلاوہ کچھ بھی نہ سنتے تو کوئی حَرَج نہ تھا (بلکہ وُہی ہمارے لئے کافی تھی) ۔ چُنَانْچِہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اس سے پوچھا کہ وہ بات کونسی ہے ؟ تو اس نے عَرْض کی : وہ بات یہ ہے : اللہ پاک سے ڈرنے والوں کے دل اس خوف  سے پارہ پارہ ہوئے جاتے ہیں کہ مَعْلُوم نہیں انہیں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جَنَّت میں رہنا ہو گا یا دوزخ میں؟ اس کے بعد وہ نوجوان پھر کبھی دکھائی نہ دیا ۔ حضرت سیِّدُنا ابْنِ سَمّاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے اسے دیگر اجتماعات و محافل میں بھی تلاش کیا مگر وہ کہیں نَظَر نہ آیا ۔  بِالْآخِر جب اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھا تو پتا چلا کہ وہ بیمار ہے ۔  لِہٰذا میں اس کی عِیادَت کیلئے گیا اور جب اس پوچھا کہ اسے کیا ہوا ہے ؟ تو اس نے جواب دیا :  اے ابوالعباس !  میری یہ حَالَت آپ کی اسی بات کے سَبَب ہوئی  ہے ۔ پھر اس نوجوان کا اِنْتِقَال ہوگیا  تو میں نے اسے خواب میں دیکھ کر پوچھا : اے میرے بھائی ! اللہ پاک نے تمہارے ساتھ کیا مُعَامَلہ فرمایا؟ تو اس نے بتایا : اللہ پاک نے میری مَغْفِرَت فرما دی ، مجھ پر رحم کیا اور داخِلِ جَنَّت فرمایا ۔ میں نے پوچھا : کس عَمَل کے سَبَب؟ جواب دیا : اسی بات کے سَبَب ۔ (2)



________________________________
1 -      وسائلِ بخشش(مرمّم) ، ص۱۰۵
2 -      احیاء علوم الدین ، كتاب الخوف و الرجاء بيان احوال الصحابة … في شدة الخوف ، ۴/۲۲۹