تیرے پاس وہ اَلْفَاظ و مَعَانی کہاں ! ان کا تو نام ہی محمد ہے یعنی وہ ہستی جس کی بہت زیادہ تعریف کی جائے ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
5-وعظ و نصیحت پر مبنی سُنّتوں بھرا بیان
وَعْظ سے مُراد خیر کی ایسی باتیں یاد دِلانا ہے ، جن سے دِل نَرْم پڑ جائے اور ایک قول کے مُطابِق وَعْظ ایسی بات کی طرف رَاہ نُمائی کرنے کو کہتے ہیں ، جو بطریقۂ رَغْبَت و ڈر اِصْلَاح کی طرف بُلائے ۔ (1)یہی وجہ ہے کہ حضراتِ اَنبیائے کِرام و مُرْسَلِینِ عُظَّام عَلَیْہِمُ السَّلَام ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور دیگر بُزُرْگانِ دِیْن رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن نے بھی نیکی کی دَعْوَت کو عام کرنے کے لئے یہی طریقہ اپنایا ، لِہٰذا وَعْظ و نصیحت پر مَبْنِی بیانات کے بے شُمار فوائد و ثَمَرات کی اَہَمِیَّت و اِفَادِیَت سے اِنکار مُمکِن نہیں ، کہ بسا اَوقات بیانات تاثیر کا تِیر بن کر دلوں میں اُتر جاتے ہیں ۔ جیسا کہ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے : اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا یعنی بے شک بعض بیان جادُو ہوتے ہیں ۔ ( )ایک رِوایَت میں ہے کہ ایک دن حضرت سَیِّدُنا داود عَلَیْہِ السَّلَام لوگوں کو نصیحت کرنے اور خوفِ خُدا دلانے کیلئے گھر سے باہَر تشریف لائے تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے بیان میں اُس وَقْت 40 ہزار لوگ مَوجُود تھے ۔ جن پر آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے پُر اَثر بیان کی وجہ سے ایسی رِقَّت طاری ہوئی کہ 30 ہزار لوگ خوفِ خُدا کی تاب نہ لا سکے اور اِنْتِقَال کر گئے ۔ (2)
________________________________
1 - تفسیر خازن ، پ ۱۱ ، سوره یونس ، تحت الایة: ۵۷ ، ۲/ ۴۴۸
2 - بخاری ، کتاب الطب ، باب من البیان سحرا ، ص۱۴۵۷ ، حدیث:۵۷۶۷
3 - احیاء علوم الدین ، کتاب الخوف والرجاء ، بیان احوال الانبیاء والملائكة...الخ ، ۴/۲۲۳ مفھومًا