ہی نہیں بلکہ اَھْلِسُنّتکی کثیر مَسَاجِد بِالْخُصُوص دَعْوَتِ اِسْلَامی کے زیرِ اِہتِمام مَسَاجِد میں نَمازِ مَغْرِب یا عشا کے بعد سورۂ ملک کی تِلاوَت کا اِہتِمام ہوتا ہے ، آپ بھی ان نمازوں کے بعد سورۂ ملک پڑھنے کی نِیَّت فرما لیجئے ، کہ نہ جانے زِنْدَگی کی شام کب ہو جائے !
عِبَادَت رِیَاضَت تِلاوَت سے غَفْلَت نہ کرنا کہ موقَع سنہری مِلا ہے (1)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
4-نعت شریف
تِلاوَت کے بعد بارگاہِ رِسَالَت میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا جاتا یعنی نعت شریف پڑھی جاتی ہے ، کہ حُضُورِ اَقْدَس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اللہ پاک نے جس طرح کمالِ سِیْرَت میں تمام اَوّلین و آخِرِین سے مُمْتَاز اور اَفضل و اَعلیٰ بنایا ، اسی طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جَمالِ صُورَت میں بھی بے مِثل و بے مِثال پیدا فرمایا ۔ لِہٰذا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں ہدیۂ عقیدت پیش کرنا یعنی نعت شریف پڑھنا و سننا یقیناً نِہَایَت عُمدہ عِبَادَت ہے اور قرآنِ کریم میں بھی جابجا اللہ پاک کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عَظَمَت و شان کی مِثالیں مذکور ہیں ۔ جیسا کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :
اے رَضا خود صَاحِبِ قرآں ہے مَدَّاحِ حُضُور تجھ سے کب مُمکِن ہے پھر مِدْحَت رَسولُ اللہ کی(2)
شرح کلامِ رضا : اے رضا جب خود صاحِبِ قرآن یعنی اللہ پاک حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی تعریف فرمانے والا ہے ، تو پھر تو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی تعریف و توصیف کیسے کر سکتا ہے ؟
________________________________
1 - وسائلِ بخشش (مرمّم) ، ص ۴۵۵
2 - حدائق بخشش ، ص۱۵۳