دعوت پیش کی ان کے حسنِ اخلاق سے متأثر ہو کر میں نے ہاں تو کر دی مگر میری بدقسمتی کہ میں اپنی سستی کی وجہ سے اجتماع میں شرکت کرنے سے محروم رہا۔ اصلاحِ امت کے جذبے سے سرشار اس اسلامی بھائی سے کچھ عرصہ بعد دوبارہ ملاقات ہوئی تو میں نے سوچا کہ شاید یہ میری بدعہدی پر مجھے ملامت کریں گے مگر انہوں نے مجھے شرمندہ کیے بغیر میری کوتاہی کو نظر انداز کردیا اوراب کی بار رخصت ہوتے ہوئے مجھے شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالیَہ کے بیان کی کیسٹ بنام ’’قبر کی پہلی رات‘‘ سننے کے لئے دی اور کہا اسے ضرور سنئے گا، گھر آکر جب میں نے وہ بیان سناتو مجھے اپنے گناہوں پر بہت ندامت ہوئی، آنکھوں سے سیلِ اشک رواں ہوگیا ،میں نے بھیگی پلکوں کے ساتھ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور نیکیوں بھری زندگی بسر کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے منسلک ہوگیا، مدنی ماحول کی برکت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مجھے عمامہ شریف، سفید لباس کی سنّت اپنانے کی سعادت بھی حاصل ہوگئی، تادمِ تحریر حلقہ مشاورت کے خادم (نگران) کی حیثیت سے مدنی کاموں کی دھومیں مچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔
اللہعَزّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد