{7}با بِ رحمت کھلا
باب المدینہ (کراچی) کے علاقے کھوکھرا پار ملیر توسیعی کالونیکے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے : مجھ پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا بڑا فضل و کرم تھا کیونکہ مجھے دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول میسر تھا اور میں شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولاناابو بلال محمد الیاس عطّارقادری رَضَوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالیَہ کا مرید بھی تھا یہی وجہ تھی کہ میں نماز روزوں کا پابند ،باعمامہ ،باریش، سفید لباس میں ملبوس، سنّتوں سے نہ صرف محبت کرنے والا بلکہ سنّتیں اپنانے والا معاشرے کا ایک باکردار مسلمان بن چکاتھا۔ دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں پابندی سے شرکت کیا کرتا تھا اور صرف یہی نہیں بلکہ فیضانِ سنّت سے درس دینا اور سننا میرے روز مرّہ کے معمولات کا ایک حصہ تھا، علاقے میں کتنے ہی لوگ تھے کہ جومیری انفرادی کوشش سے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر سرکارِمدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری پیاری سنّتوں کی چلتی پھرتی تصویر بن چکے تھے، لیکن اس کے باوجودجب میں اپنے بڑے بھائی کو دیکھتا تو بہت کڑھتا کیوں کہ وہ یادِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ سے غافل دنیا کی رنگینیوں میں مست زندگی گزار رہے تھے نماز روزوں کی ادائیگی تو دور کی بات وہ تو عید کی نماز پڑھنے کے لئے بھی تیار نہ ہوتے تھے نیز فلموں ڈراموں اور گانے