Brailvi Books

گلوکار کیسے سدھرا
20 - 31
میں بالکل صفر تھا اسی وجہ سے نماز روزوں کی ادائیگی کی طرف بالکل توجہ نہ تھی، غالباً یہ ۱۴۲۴؁ھ بمطابق 2003؁ء کی بات ہے ان دنوں میں
کاروبار کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی گیا ہوا تھا وہیں میری ملاقات دعوتِ اسلامی سے وابستہ ایک اسلامی بھائی سے ہوئی جو بڑی محبت سے ملے، پردیس میں ایک اجنبی کی اپنے ساتھ اسقدر اپنائیت دیکھ کر میں متأثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا کچھ عرصے بعد وہی اسلامی بھائی دوبارہ ملے اور اب کی بار انفرادی کوشش کرتے ہوئے انہوں نے مجھے اپنے گھر میں ہونے والے کیسٹ اجتماع کی دعوت دی، میں انکار نہ کرسکا اور وقتِ مقرر پر ان کے ہاں پہنچ گیا، وہاں شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولاناابو بلال محمد الیاس عطّارقادری رَضَوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالیَہ کا پُرتاثیر بیان سن کر میرے دل کی دنیا زیر و زبر ہوگئی، مجھے اپنے طرز زندگی پر ندامت ہونے لگی، میں بے ساختہ کھڑا ہوا اور شرکائے اجتماع کے درمیان بلند آواز میں اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ’’ میں عمامہ شریف کا تاج سجانا چاہتا ہوں اور داڑھی شریف رکھنے کی بھی نیت کرتا ہوں ‘‘ میرے یہ جذبات جان کر وہاں موجود کئی اسلامی بھائیوں کے چہرے خوشی سے کھل اُٹھے، ایک اسلامی بھائی نے مجھے اپنی طرف سے ٹوپی اور عمامہ شریف تحفۃً پیش کرتے ہوئے ہاتھوں ہاتھ میرے سر پرسبز سبز عمامہ شریف کا تاج سجا دیا۔ سچ پوچھئے تو ان اسلامی بھائیوں نے اپنی محبت و شفقت سے میرا دل جیت لیا، بس پھر کیا تھا وقتاً فوقتاً سنّتوں بھرے اجتماعات میں میری شرکت ہوتی