کا واقعہ پیش آیا کہ خوش قسمتی سے ایک دن میں نے امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالیَہ کا ایک کیسٹ بیان بنام ’’لاشوں کا انبار‘‘ خریدا اور گھر جاکر تنہائی میں اس بیان کو توجہ سے سننے لگا، دل دہلا دینے والے اس رقت انگیز بیان میں گناہوں کے سبب قبر و آخرت میں ہونے والے عذابات کا تذکرہ سن کر مجھ پرسکتہ طاری ہو گیا، میں نے گڑگڑا کرروتے ہوئے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور آئندہ گناہوں سے بچنے کا پختہ عہد کرلیا نیز توبہ پر استقامت پانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے مدنی ماحول سے منسلک ہوگیا، تادمِ تحریر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں زمانے کے ولیٔ کامل شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالیَہ کے ذریعے سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ عطاریہ میں داخل ہو کر نماز پنجگانہ کا پابند، نگاہوں کی حفاظت کرنے والا اور دوسروں کونیکی کی دعوت دینے والا بن چکا ہوں۔
اللہعَزّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{6}تلاوت کاذوق کیسے ملا؟
چکوال (پنجاب، پاکستان) سے چالیس میل دور قصبہ دولہہ کے رہائشی ایک اسلامی بھائی اپنی زندگی میں آنے والے مدنی انقلاب کا تذکرہ کچھ یوں کرتے ہیں۔ میں نت نئے فیشن کا متوالا، گانے باجوں کا شوقین، ماں باپ کو ستانے والا انتہائی شریر نوجوان تھا۔ B.A تک دنیاوی تعلیم تو حاصل کی مگر دینی معلومات