جان شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رَضَوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالیَہکے بیان کی کیسٹ ’’قبر کی پہلی رات‘‘ لے کر آئے، میری بد بختی کہ اس بابرکت مہینہ میں بھی فلم دیکھنے میں مشغول تھا، مجھے دیکھ کروہ دوسرے کمرے میں چلے گئے اور بلند آواز میں بیان سننے لگے، آواز تو مجھے بھی آرہی تھی البتہ بیان کے الفاظ واضح نہیں تھے، شیطان کے بہکاوے میں آکرمیں بھائی کو تنگ کرنے کی غرض سے ان کے پاس چلا گیا، مجھے کیا معلوم تھا کہ وہاں جانا میری اصلاح کاذریعہ بن جائے گا اور میری زندگی میں مدنی انقلاب برپا کردے گا، چنانچہ جونہی میں کمرے میں داخل ہوا، امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالیَہ کے پُر تاثیر الفاظ میرے کانوں کے رستے دل میں اتر گئے، مجھ پر ایک عجیب کیفیت طاری ہوگئی، میں جس ارادے سے آیا تھا اسے بھول گیا اور بیان سننے کے لئے بیٹھ گیا، امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالیَہ کا بیان مجھ پر ایسا اثر انداز ہوا کہ میری آنکھوں سے آنسو ٹپکنے لگے بیان کے اختتام تک میں داڑھی شریف سجانے اور نمازوں کی پابندی کرنے کا پختہ ارادہ کر چکا تھا۔ چنانچہ اسی دن سے نمازوں کا اہتمام شروع کر دیا اور ماہِ رمضان کی برکتوں سے مالامال ہونے لگا، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کے بعد سے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کا معمول بن گیا، عمامہ شریف، مدنی چادر